لاپتا افراد کا بل صادق سنجرانی نے غائب کیا، کسی بھی شہری کو ماورائے قانون نہیں اٹھایا جائے۔ پاکستانی سپریم کورٹ

345

پاکستان سپریم کورٹ میں لاپتا افراد کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری۔ سپریم کورٹ نے لاپتا افراد کیس کا 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لاپتا افراد کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ حکم نامے کے مطابق لاپتا افراد کا بل صادق سنجرانی نے غائب کیا، عدالت کو بتایاگیا لاپتا افراد سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔

الزم عائد کیا گیا کہ لاپتا افراد کا بل صادق سنجرانی نے غائب کیا۔ عدالت صادق سنجرانی کا موقف تب تک نہیں لے سکتی جب تک وہ کیس میں فریق نہ بنائے جائیں۔ لاپتا افراد کمیشن 10 روز میں اپنے کوائف سے متعلق تفصیلات اٹارنی جنرل کو جمع کرائے۔

کیس کی سماعت عدالت کی طلب کردہ دستاویز جمع کرانے کے بعد ہوگی۔ سپریم کورٹ نے بلوچ مظاہرین کے کے پرامن احتجاج پر پولیس کو ناروا سلوک سے روک دیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے۔ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے بیان حلفی طلب کر لیا، کسی شہری کو ماورائے قانون نہیں اٹھایا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے متعلقہ وزارتوں کے سینئر افسران تحریری یقین دہانی دیں۔ وفاقی حکومت حلف دے کسی کو غیر قانونی نہیں اٹھایا جائے گا۔

نوٹس میں لایا گیا کہ عدالتی چھٹیوں میں بلوچ مظاہرپن پر پولیس نے تشدد کیا۔ عدالت پرامن مظاہرین پر کسی بھی قسم کے تشدد کی اجازت نہیں دیتی۔ پرامن احتجاج بنیادی حق ہے۔ عدالت فیض آباد دھرنا فیصلے میں پرامن احتجاج کا حق واضح کرچکی ہے ۔ سپریم کورٹ کا رجسٹرار لاپتا کمیشن کو لاپتا افراد کے کوائف جمع کرانے کی ہدایت۔