بلوچستان حکومت مقامی اخبارات کو اشتہار ات کا اجراء یقینی بنائے – اپوزیشن اراکین

224

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اخبارات کو اشتہارات کی فراہمی سے متعلق پالیسیوں کا ازسر نوجائزہ لینے اور ڈمی اخبارات کے حوالے سے مستند اقدامات کرنے کیلئے حکومت، اپوزیشن اراکین اورمحکمہ اطلاعات کے افسران پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی ۔

تجویز گذشتہ روز پشتونخوامیپ کے رکن نصراللہ زیرے کی جانب سے ایوان کی توجہ کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاج پر بیٹھے اخبارات کے مدیران کی توجہ مبذوال کرنے پر صوبائی وزیر اطلاعات ظہور بلیدی کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ محکمہ کی کسی اخبار سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے اپوزیشن حکومت کو غلط کام کرنے پر دباؤ ڈال رہی ہے جب میں نے محکمہ اطلاعات کا قلمدان سونپا تو محکمہ کانظام ہی بگڑا ہوا تھا محکمہ کی بہتری کیلئے اقدامات میں اپوزیشن ہمارا ساتھ دے ۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 70 کے قریب ایسے اخبارات شائع ہورہے ہیں جن کی کوئی سرکولیشن نہیں ہے۔ ایسے اخبارات کو اشتہارات جاری کرنا عوام کے پیسہ کا ضیاع ہے حکومت بھتہ کی مد میں کسی بھی اخبار کو ایک روپیہ نہیں دے گی ۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے شائع ہونے والے ایسے اخبارات جرائد اور رسالے شامل ہیں جن پر نیب میں کیسز درج ہیں ۔ ایسے اخبارات کی نشاندہی ہوئی ہے جن کا اے بی سی سرٹیفکٹ تک منسوخ ہے ۔ گوادر اور تربت سے ڈکلریشن لیکر شائع ہونے والے متعدد اخبارات سے متعلق وہاں کے مقامی افراد کو علم تک نہیں اے بی سی سرٹیفکیٹ منسوخ ہونے والے اخبارات میں کوئٹہ سے شائع وہونے والے ایک قومی اخبار بھی شامل ہے ۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے ایوان میں ڈمی اخبارات، جرائد اور رسالوں کے ناموں پر مبنی فہرست بھی ایوان میں پیش کی ۔ صوبائی وزیرا طلاعات کا مزید کہنا تھا کہ حکومت مقامی اخبارات کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کریگی اپوزیشن اراکین کو یقین دلاتا ہوں کہ کسی کے ساتھ ذیادتی نہیں ہونے دینگے ۔

جن اخبارات کے سرکولیشن ہے ان کی معاونت کی جائے گی جن اخبارات کی سرکولیشن نہیں ان کو کسی صورت اشتہارات جاری نہیں کئے جائینگے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپوزیشن اور محکمہ اطلاعات کے افسران پرمشتمل کمیٹی قائم کرکے بلوچستان سے شائع ہونے والے اخبارات کو مستند کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔

ان کا کہنا تھا کہ جن اخبارات کا سرکولیشن ہے ان اخبارات کے مدیران خود طے کریں کہ اخبارات کو جاری ہونے والے اشہارات کا طریقہ کار کیا ہونا چاہیے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگاان کا کہنا تھا کہ محکمہ اطلاعات کا کام اخبارات و جرائد کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھانا ہے ایسا نہیں کرسکتے ہیں۔

جن اخبارات کا سرکولیشن نہ ہو ان کو اشتہارات دیں ہم نے پہلے کبھی غیر قانونی کام کیا ہے نہ آئندہ کرینگے قبل ازیں پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے کاایوان کی توجہ محکمہ اطلاعات کی جانب سے اخبارات کے اشتہارات کی بندش کیخلاف کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاج پر بیٹھے اخبارات کے مدیران کی جانب مبذوال کراتے ہوئے کہنا تھا کہ کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاج پر بیٹھے مدیران حکومت کے قوائد وضوابط کے تحت صوبے سے اپنے اخبارات شائع کررہے ہیں ۔

اخبارات کے مالکان نے وفاقی ادارے پی آئی ڈی سے باقاعدہ اے بی سی سرٹیفکیٹ حاصل کررکھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن اخبارات کے اشتہارات صوبائی وزیر اطلاعات کے احکامات پر محکمہ نے عمل درآمد کرتے ہوئے بند کئے ہیں ان اخبارات سے ہزاروں افراد کا روزگار منسلک ہے ۔

نصراللہ زیرے کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر اطلاعات نے جن اخبارات کا ذکرکیا ہے ان میں بلوچستان سے متعلق کوئی خبر شائع نہیں ہوتی ۔ پانچ گھنٹوں تک چلنے والی اسمبلی اجلاس کی کاروائی کو ٹی وی چینلز پر پانچ منت تک نہیں چلائی جاتی ، قومی زبانوں میں شائع ہونے والے اخبارات اور جرائد کا معاشی قتل عام بند کیا جائے ۔

ان کاکہنا تھا کہ محکمہ اطلاعات پروپگینڈہ کا ذریعہ نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کہ سرکاری اشتہارت فراہم کرکے اخبارا ت کو آگے بڑھنے کا موقع دیں ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن ثناء بلوچ کا ایوان تجویز دیتے ہوئے کہنا تھا کہ معلومات تک رسائی اب اخبارات تک محدود نہیں ہے ۔

سوشل میڈیا لوگوں کی معلومات تک رسائی فراہم کررہی ہے حکومت محکمہ اطلاعات کو ختم کرتے ہوئے 90 کروڑ روپے کا فنڈمحکمہ تعلیم اور صحت کو دے ، ان کا کہنا تھا کہ 1939 میں جس ملک نے محکمہ اطلاعات کی بنیاد حکومت کی پبلسٹی کیلئے رکھاتھا ۔

اس ملک نے 1946 میں اس محکمہ کو ختم کیا ۔ اکثر ممالک میں محکمہ اطلاعات کو وجود تک نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ حکومتیں اس لیے محکمہ اطلاعات کا محکمہ اپنے پاس رکھتے ہیں کہ اخبارات کو اشتہارات کے ذریعے اپنے کنڑول میں رکھ سکیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر اطلاعات محکمہ اطلاعات کو ختم کرکے اس کا بجٹ تعلیم ، صحت ، زبان، ادب اور ثقافت کے فروغ اور صحافیوں کی فلاح وبہبود کیلئے خرچ کرنے کی یقین دہانی کرائے پریس کلب کے باہر بیٹھے اخبارات کے مدیران کو ہم منانے جائیں گے ۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت محکمہ کو محض حکومتی پروپگینڈہ کیلئے استعمال کرتے ہوئے اخبارات کے ادھے سے زیازدہ صفات پر وزیراعلیٰ ، وزیراعظم اور حکومتی اراکین کی تصویریں شائع کرکے حکومت کے حق میں پروپگینڈہ کیا جاتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ اشہارات کی بندش سے مقامی اخبارات اور زبانیں متاثر ہورہی ہیں جسے کسی صورت بردادشت نہیں کرسکتے ۔ حکومت لوگوں کو بے روزگار کرنے کی بجائے روزگارکے مواقع پیدا کرے۔ اگر اشتہارات بند کرنے ہیں تو پھر تمام اخبارات کے اشتہارات بند کئے جائیں۔

رکن بلوچستان اسمبلی سید فضل آغا نے کہاکہ اخبارات بلوچستان کے مسائل کو اجاگر کریں اس وقت چھوٹے اخبارات کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بلوچستا ن میں کوئی اور روزگار نہیں ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت چھوٹے اخبارات کو سپورٹ کرکے بے روزگاری میں کمی کی جائے۔