بارکھان واقعہ: لاشوں کے ہمراہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا

312

بلوچستان کے صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید اور بعد ازاں قتل ہونے والے ماں و بیٹوں کے قتل کے بعد علاقائی افراد میتوں کیساتھ کوئٹہ پہنچ گئے-

بارکھان سے برآمد ہونے والے خاتون اور بچوں کی لاشیں مری قبیلہ کی بڑی تعداد بارکھان سے لیکر کوئٹہ پہنچ گئی، لواحقین نے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے خلاف وزیر اعلیٰ سیکٹریٹ کے سامنے لاشیں رکھ کر دھرنا دے دیا-

مقتولین کی نماز جنازہ عید گاہ گراؤنڈ کوہلو میں ادا ہونے کے بعد میتیں کوئٹہ لائی گئی-

مظاہرین نے صوبائی وزیر کی برطرفی اور گرفتاری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ مظاہرین میں سیاسی و سماجی تنظیموں کے ارکان شامل ہیں۔

گذشتہ روز بارکھان کے علاقے حاجی کوٹ سے تین لاشیں برآمد ہوئی تھی جہاں بعد میں تینوں لاشوں کی شناخت کوہلو کے رہائشی خان محمد مری کے اہلیہ گراناز، دو بیٹوں محمد نواز اور عبدالقادر کے ناموں سے ہوئی تھی- مذکورہ افراد صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے نجی جیل میں اپنے دیگر 5 رشتہ داروں کے ہمراہ قید تھے۔

واقعہ کے حوالے سے خان محمد کہنا تھا کہ 2019 میں صوبائی وزیر موصولات سردار عبدالرحمن کھیتران کے کہنے پر میرے گھر کے آٹھ افراد جن میں میری بیوی گراناز ، بیٹی فرزانہ، بیٹے عبدالستار، عبدالغفار، محمد عمران، محمد نواز، عبدالمجید اور عبدالقادر کو اغوا کرکے حاجی گوٹھ بارکھان میں اپنے نجی جیل میں قید کرکے رکھا گیا۔

گذشتہ شب مقامی پولیس کو خان محمد مری کی اہلیہ اور دو بیٹوں کی تشدد زدہ لاشیں ایک کنویں سے ملی تھی جس کے بعد خان محمد مری نے لاشوں کی شناخت صوبائی وزیر کے قید میں موجود انکی اہلیہ اور دو بیٹوں کے طور پر کی تھی-

دوسری جانب لاشوں کی برآمدگی کے بعد سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے سوشل میڈیا ایکٹویسٹس صوبائی وزیر کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے ہیں-

واقعہ کے حوالے سے آج صوبائی اسمبلی میں بھی بحث چھڑ گئی صوبائی وزیر نصیب اللہ مری نے اسمبلی کاروائی سے بائیکاٹ کیا جبکہ ثناء بلوچ نے واقعہ میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔

ادھر بارکھان واقعہ پر تحقیقات کے لیے محکمہ داخلہ بلوچستان نے چیئرمین ڈی آئی جی لورالائی ڈویژن، ایس ایس پی انسٹی گیشن کوئٹہ، اسپیشل برانچ بارکھان کے نمائندوں کی قیادت میں جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے واقعہ کے حوالے سے 30 دنوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے-