روس میں عالمی کانفرنس : افغان حکومت و طالبان شرکت پر رضا مند

182

روس نے افغانستان میں جاری جنگ کے سیاسی حل کے لیے آئندہ ہفتے عالمی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے طالبان اور افغان حکومت کو شرکت کی دعوت دے دی۔

روسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ 9 نومبر کو ہونے والے عالمی مذاکرات میں افغانستان اور طالبان کے نمائندوں کی میزبانی کریں گے۔

روس کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی اور طالبان نے کانفرنس میں اپنے اپنے وفود بھیجنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ یہ پہلا موقع ہوگا کہ دوہا میں قائم طالبان تحریک کے سیاسی دفتر کا وفد اس طرح کے اعلیٰ سطح کے مذاکرات میں شرکت کرے گا۔

تاہم افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے کانفرنس میں اپنے وفد کو بھیجنے کی تصدیق نہیں کی گئی۔

افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان صبغت اللہ احمدی نے کہا کہ ہم کانفرنس کے حوالے سے ابھی بھی روسی حکام سے بات چیت کر رہے ہیں اور ابھی تک اس سلسلے میں کوئی معاہدہ طے نہیں پایا۔

ادھر روس نے کہا کہ اس نے کانفرنس میں امریکا، پاکستان، بھارت، ایران اور چین کے ساتھ ساتھ سابقہ سوویت یونین کا حصہ رہنے والی وسطی ایشیا کی پانچ ریاستوں کو بھی شرکت کی دعوت دے دی ہے۔

دو ہزار چودہ  میں افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا ہوا تھا اور اسی سال صدر اشرف غنی برسر اقتدار آئے اور انہوں نے ملک میں ہونے والے حالیہ عام انتخابات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے 2019 میں دوبارہ الیکشن کے انعقاد کا عندیہ دیا۔

اشرف غنی 2019 میں الیکشن دوبارہ منعقد کرا کر اس امید کے ساتھ الیکشن لڑنا چاہتے ہیں کہ وہ افغان کو یقین دلائیں گے کہ وہ ملک میں واحد صدارتی امیدوار ہیں جو اس طویل جنگ کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔

امریکی تحقیقاتی اداروں کے مطابق افغانستان بتدریج حکومت کے کنٹرول سے نکلتا جا رہا ہے اور سیکیورٹی فورسز کو طالبان کے خلاف بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے جبکہ دوسری جانب طالبان کے خلاف حکومتی کارروائیوں کی پیشرفت نہ کے برابر ہے۔

افغانستان میں تیزی سے بگڑتی صورتحال اور پرتشدد واقعات پر امریکا نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی کوششیں ایک مرتبہ پھر شروع کردیں۔

حالیہ عرصے کے دوران امریکی حکام اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان قطر میں 2 ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور دونوں فریقین آخری مرتبہ 12 اکتوبر کو ملے تھے جس میں امریکا کی نمائندگی سفیر برائے امن زلمے خلیل زاد نے کی تھی۔

اس پیشرفت کو دیکھتے ہوئے روس نے بھی مذاکرات میں کردار ادا کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے افغان جنگ کا سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ سال اپریل روس نے افغانستان کے حوالے سے عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا تھا لیکن امریکا نے روس کی دعوت کے باوجود اس کانفرنس میں شرکت نہیں کی تھی۔