محکمہ صحت ہمارے صبر کا امتحان نہ لے – بلوچ ڈاکٹرز فورم

162

بلوچ ڈاکٹرز فورم کے ترجمان نے اپنے جاری بیان میں آئے روز غیر ضروری تبادلوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ٹرانسفر کسی صورت قبول نہیں.  اس طرح کے اقدامات کر کے محکمہ صحت اپنی نااہلی چھپانے کی کوشش کر رہی اور ہم بخوبی واقف ہیں کہ اس کے پیچھے کون کارفرما ہےاس مخصوص ٹولے نے جو اپنے مالی اور ذاتی  مفادات کے لیے ایک اچھے خاصے  محکمے کو جگ ہسسائ    کا سامان بنا رکھا ہے BDF محکمہ صحت ذاتی اور مالی مفاد کے لئےیرغمال بنانا کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا .

ترجمان نے کہا اس سے پہلے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں کو بلاجواز شوکاز جاری کیا گیا  ڈاکٹروں کو ڈی ریل کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے.    محکمہ سوسائٹی میں ڈاکٹرز کے  حوالے سے  خراب تاثر کو ابھار رہا ھے جو کہ انتہائی قابل نفرت اقدام  ہے اور ایسے  اقدامات کو روکنے  کے بجائے مسلسل  اس میں تیزی لارہا ہے. حال ہی میں ڈاکٹر مسرور بلوچ پلاسٹک سرجن کا ٹرانسفر بی یچ یو میں کرنا سمجھ سے بالاتر ہے.  بلوچستان میں اس وقت صرف تین پلاسٹک سرجن موجودہیں بی یچ یو میں پلاسٹک سرجن کا کیا کام  اسی طرح ایک انتہائی لائق اور غریب پرور  کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر عصا بلوچ ٹرانسفر سمجھ سے بالاتر ہے اس طرح کے یکطرفہ اقدامات سے  محکمے کی متصبانہ سوچ کی عکاسی ہو رہی ہے۔

ترجمان نے کہا  کہ GDA ھسپتال گوادر کا محکمہ صحت بلوچستان  سے  کوئی تعلق ہی نہیں پے GDA ایک خود مختار ادارہ ھے اور اس کا اپنا الگ بجٹ ہے اس لیے محکمہ صحت بلوچستان بیگانی شادی میں  عبداﷲ نہ بنے۔  اگر ہم محکمہ کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو ہسپتالوں میں سہولیات کی فقدان سے لوگ مر رہے ہیں۔ ڈاکٹرز درپدر کی ٹوکر کھا رہے ہیں   پروموشن کیسز رک گئے ہیں   لیکن محکمہ اخباری بیانات  اور سوشل میڈیا میں   آسمان کو چھونے کی بات کرکے سورج کو انگلی سے چپھانے کی ناکام کوشش میں لگا ہوا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ جب تک ہسپتالوں میں غریب عوام کے لئے سہولیات کی فراہمی کو یقینی نہیں بنایا جائے گا تب تک ڈاکٹروں کے تبادلے قبول نہیں اور حکام اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کریں .ورنہ ھمارے سخت ردعمل کے لئے تیاررہے۔