بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ آج خدابادان پنجگور میں پاکستانی فوج نے پارٹی کے چئیرمین خلیل بلوچ کے گھر پر دھاوا بول کر خواتین اور بچوں کو ذہنی طور پر حراساں کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دشمن فورسز کی حواس باختگی کی نشانی اور اجتماعی سزا کا تسلسل ہے۔ اس سے پہلے بھی ریاست چیئرمین خلیل بلوچ کو دباؤ میں لانے کے لئے ان کے قریبی عزیزوں اور اہلخانہ کو نشانہ بنا چکا ہے۔ بی این ایم کے رہنماؤں پر یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ بلکہ بی این ایم کے بانی رہنما غلام محمد بلوچ سے لیکر سیکریٹری جنرل ڈاکٹر منان اور کارکناں تک کو اغوا، تشدد اور قتل کیا گیا ہے۔ آج بھی ڈاکٹر دین محمد بلوچ، غفور بلوچ اور رمضان بلوچ سمیت کئی بی این ایم رہنما اور کارکن پاکستان کی خفیہ زندانوں میں اذیتیں سہہ رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اس طرح کی تشدد بلوچ رہنماؤں کو تحریک سے دستبردار اور رشتہ داروں کو خائف کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے دشمن کو رسوائی اور محکوم کو کامیابی ہی ملی ہے۔ نہتے لوگوں کو نشانہ بناکر خوفزدہ کرنا دشمن کی بزدلی اور حواس باختگی ہی ہے۔ بلوچستان میں پاکستان چند سالوں سے اجتماعی سزا کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ پنجگور خدابادان میں چئیرمین خلیل بلوچ کے گھر پر حملہ اسی کا تسلسل ہے۔
انہوں نے کہا ماضی میں بھی اس طرح کے حملے کیے گئے ہیں۔ تحریک آزادی سے وابستہ رہنماؤں، کارکنوں اور ہمدردوں کے نہ صرف رشتہ داروں کو نشانہ بنایا گیا ہے بلکہ ان کے گاؤں تک جلائے گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے ہی مشکے میہی میں بلوچ قومی رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کے گاؤں کو بلڈوز کیا گیا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ایسی مظالم پر بی این ایم اور بلوچ تحریک سے وابستہ جہدکاروں کے حوصلہ میں بلندی اور عوامی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔ کسی بھی تحریک کو ظلم و جبر اور تشدد سے ختم نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی بی این ایم رہنماؤں کو دباؤ میں لایا جا سکتا ہے۔ کیونکہ ہم بلوچ قوم کی مدد سے ایک شعوری جدوجہد کو آگے لے جارہے ہیں۔ اس جدوجہد میں بلوچ قوم نےبیش بہا قربانیاں دی ہیں۔ ان قربانیوں کا حاصل بلوچستان کی آزادی ہے۔ پاکستان کو شکست اور بلوچ قومی آزادی ہمارا مقدر ہے۔