ملک کا شہری سمجھ کر انصاف فراہم کیا جائے – سمی بلوچ

654

والد کے بازیابی کیلئے ہر ممکن کوشش کی۔ اس بھوک ہڑتالی کیمپ میں ہم بڑے ہوئے ہیں، والد کی تصویر اٹھائے ہم ہر پلیٹ فارم پر گئے ہیں لیکن انصاف نہیں مل سکی۔ ان خیالات کا اظہار لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کے بیٹی سمی بلوچ نے وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ میں کیا۔ اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ، مہلب دین بلوچ اور دیگر افراد موجود تھے۔

سمی بلوچ نے کہا کہ ہم نے انصاف کے حصول کیلئے ہر در پر دستک دی لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ گیارہ سال گزر چکے ہیں اور ابھی تک ہمیں انصاف نہیں مل سکی ہے۔ والد کے جبری گمشدگی کے بعد جس کرب اور تکلیف سے ہم گزرے ہیں اس کا اندازہ صرف میرے خاندان کو ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس کیمپ میں دوبارہ بیٹھی ہوں، میں انسانی حقوق کے اداروں، علمبرداروں سے اپیل کرتی ہوں کہ انسانی ہمدردی کے تحت ہمیں انصاف فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

سمی دین بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں شہریوں کو جس طرح انصاف فراہم کی جارہی ہے مجھے بھی اس ملک کا شہری سمجھ کر انصاف دیا جائے۔

خیال رہے ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو اٹھائیس جون 2009 کو ضلع خضدار کے علاقے اورناچ سے ان کے سرکاری رہائش گاہ سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے۔

دین محمد بلوچ کے بیٹیوں سمی بلوچ اور مہلب بلوچ نے ان کی بازیابی کے لیے کوئٹہ اور کراچی میں پریس کلبوں کے سامنے احتجاج کیا، مختلف فورمز پر جاکر اپنے والد کے بازیابی کے لیے آواز اٹھائی۔ علاوہ ازیں انہوں نے کوئٹہ تا کراچی اور اسلام آباد تک وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے لانگ مارچ میں بھی حصہ لیا۔

ڈاکٹر دین محمد بلوچ سیاسی حوالے سے بلوچ نیشنل موؤمنٹ سے منسلک تھے۔ جب انہیں لاپتہ کیا گیا وہ سینٹرل کمیٹی کے ممبر تھے۔ ڈاکٹر دین محمد کے لواحقین اور بی این ایم کے مطابق پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے انہیں دوران ڈیوٹی حراست میں لیکر لاپتہ کیا۔

بی این ایم کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ  ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی عدم بازیابی اور اس مسئلے کو دنیا میں متعارف کرانے کیلئے عالمی سطح پر احتجاجی پروگرام کا انعقاد کیا جائے گا اور سوشل میڈیا میں #SaveDrDeenMohdBaloch کے ہیش ٹیگ سے اٹھائیس جون کو ایک آن لائن مہم چلائے گی۔

بیان کے مطابق بی این ایم کی جانب سے اٹھائیس جون کو ایک آن لائن اجلاس کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔