منظور پشتین کا پیغام

843

منظور پشتین کا پیغام

ترجمہ : مشتاق علی شان

دی بلوچستان پوسٹ

بتاریخ 12 جنوری 2020،بروز اتوار، ضلع بنوں میں پشتون تحفظ موومنٹ پی ٹی ایم  کا جلسہ ہے جس میں اپنے پشتون وطن کی بات ہو گی،اپنے عوام کی بات ہو گی
امن کی بات ہو گی،انصاف کی بات ہو گی،جبری گمشدگیوں (مسنگ پرسنز ) کا نشانہ بنائے گئے پشتونوں کو عدالت میں پیش کرنے کی بات ہو گی، ماورائے عدالت قتل کے انصاف کی بات ہو گی،زمین میں دبائی گئی بارودی سرنگیں ریاست صاف کیوں نہیں کرتی؟

ہم فاٹا اور سوات کے عوام کے قتل عام سے لے کرکوئٹہ کے وکلاء اور اے پی ایس پشاور کے معصوم بچوں، پشتون شہروں میں دھماکوں اور 72ہزار پشتون جو دہشت گردی کی جنگ میں شہید ہوئیں، ان کے انصاف کے لیے ٹروت کمیشن کا مطالبہ کریں گے۔
راؤ انوار کی سزا کا مطالبہ سارا جلسلہ گاہ کرے گا۔

ہم ارمان لونی شہید کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں گے،
طاہر داوڑ، سرتاج پشاور، ہارون بلور پر ہونے والے دھماکے، حیات آباد کے آفریدیوں کے قتل کے انصاف کے لیے آواز بلند ہو گی، خاطر شینواری اور دیر کے شاہ فیصل کے حوالے سے قوم پوچھے گی کہ انھیں کیوں قتل کیا گیا؟

باجوڑ میں مشران کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف صدا اٹھے گی،
سوات کے فیروز شاہ کو کس نے قتل کیا؟ چمن کے مولوی حنیف کے قتل کی ریاست نے کوئی تحقیقات نہیں کی، مولانا سميع الحق کا کیس کس نے کیا؟ اکرام گنڈاپوری کے حوالے سے عدالتی انصاف کیوں نہیں ہو رہا؟ مہمند کی صافی ملالہ کے بارے میں آواز بلند ہو گی،
وانا کے گذشتہ سال کے شہداء اور خڑ کمر کے قتل عام کے خلاف پوری پشتون قوم آواز بلند کرے گی۔

ہماری سرزمین پر دہشت گردی کا بازار کیوں گرم کیا گیا اور مختلف ناموں سے 72ہزار پشتون کیوں بے دردی سے قتل کیے گئے؟
وزیرستان اور اس کے قریب ایف آرز بشمول جانی خیل میں ٹارگٹ کلنگ کون کر رہا ہے اور یہ سلسلہ بند کیوں نہیں ہو رہا؟ اس کے لیے بھی آواز بلند ہو گی۔
کراچی کے مزدوروں کے قتل پر ریاست نے کیا کِیا؟ باجوڑ کے حالات، ہدفی قتل، مفتی سلطان، میاں گل اور وہاں دیگر مشران کے قتل کے سلسلے میں ریاست کسی قسم کا عدالتی انصاف فراہم نہیں کر رہی، اس پر بات ہو گی،
جنوبی پختونخواہ میں دھماکے، وہاں ہونے والی بے انصافیوں اور چمن شہر کے موجودہ حالات پر ہم بات کریں گے۔

ریاست پشتونوں کے معدنیات بغیر رائلٹی دیئے کیوں لوٹ رہی ہے، اسے کس طرح روکا جائے، اس پر بات ہوگی۔
ایلم سے لے کر چمن تک کے پہاڑوں میں ریاست نے کس کو جگہ فراہم کی ہے؟  اس سلسلے میں آواز بلند ہو گی۔

پشتونوں کے قبضہ ہونے والے، تباہ ہونے والے گھروں، بازاروں، مساجد، اسکولز کے از سرِ نو تعمیر کے مطالبات ہوں گے، اورکزئی کے مسمار گھروں سے لے کر وزیرستان اور ساری جنگ زدہ سرزمین کے مسمار گھروں اور بازاروں کے بارے میں بات ہو گی،حنیف پشتین اور اس کے ساتھیوں، شیراز مہمند، اختر خان، عارف خان اور عالمگیر وزیر کی رہائی کے لیے آواز بلند ہو گی،
انتقام کے نام پر بلاک کیے گئے شناختی کارڈز اور بارڈر پر کاروبار میں پشتونوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے جاری مظالم کے خلاف صدا بلند کریں گے،ایکشن این ایڈ آف سیول پاور اور معدنیات پر قبضے کے خلاف آواز اٹھائی جائے گی، پشتونوں کے اتفاق واتحاد کے لیے لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔

قومی اتفاق کے ذریعے، قوم اور وطن کے لوگوں کے مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے اس صدا کو بلند کیا جائے، وطن کے لیے کی جانے والی کاوشیں، جدوجہد آپ کی شرکت سے توانا اور مضبوط ہوں گی۔

ہم سارے پشتونوں کو، پارٹیوں کو، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے سیولائز پشتونوں کو دل کی گہرائیوں سے بنوں کے جلسے میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں، اس جلسے کی کمپین اور انتظامات کی دعوت دیتے ہیں۔

یہ ہم سب کا مشترکہ فریضہ ہے۔
اس بار ریاستی مشینری انتہائی شدت کے ساتھ پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش کرے گی،اپنے مکمل حربے استعمال کرے گی، مختلف شکلوں میں وسوسے اور پروپیگنڈے پھیلانے کی کوشش کرے گی۔
لیکن تحریک پی ٹی ایم کے بغیر زندگی ہم پشتون دیکھ چکے ہیں،
وہ بے اتفاقی کے دن ہم بھولے نہیں،
اپنے وطن کے گذشتہ اور تحریک کے بعد کے حالات ہم پشتون اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں،اس لیے ان کے پروپیگنڈے، زور اور شور ہمیشہ ناکام ہے۔

یہ تحریک تمام پشتونوں، پارٹیوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ پشتونوں نے اتفاق سے شروع کی ہے اور یہ جبر سے نجات تک اتفاق واتحاد سے رواں دواں رہے گی۔

(منظور پشتین)

دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔