ترکی کا گرفتار داعش جنگجوؤں کو آبائی ممالک ڈی پورٹ کا سلسلہ شروع کردیا

156
ترکی نے سخت گیر گروپ داعش کے گرفتار غیرملکی جنگجوؤں کو ان کے آبائی ممالک میں بھیجنے کا آغاز کردیا ہے۔ترک وزارت داخلہ کے ترجمان نے سوموار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک امریکی جنگجو کو ملک سے بے دخل کردیا گیا ہے اور بہت جلد سات جرمن جنگجوؤں کو بھی ان کے ملک واپس بھیجا جارہا ہے۔

ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولو کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان اسماعیل چٹکلی نے بتایا ہے کہ ایک امریکی دہشت گرد کو تمام کاغذی کارروائی مکمل ہونے کے بعد واپس امریکا روانہ کردیا گیا ہے۔جرمن نژاد سات غیر غیرملکی جنگجوؤں کے سفری کاغذات بھی بے دخلی مراکز میں مکمل ہوچکے ہیں اور انھیں 14 نومبر کو ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔

ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ وہ شام سے گرفتار کیے گئے گیارہ فرانسیسی شہریوں کو بھی بے دخل کرنے کی تیاری کررہی ہے۔اس کے علاوہ آئرلینڈ ، نیدر لینڈز ،ڈنمارک اور جرمنی سے تعلق رکھنے والے مزید غیرملکی جنگجوؤں کی واپسی کے لیے کاغذات مکمل کیے جارہے ہیں۔

ترکی کے نشریاتی ادارے این ٹی وی نے چٹکلی کے حوالے سے بتایا ہے کہ داعش کے مزید تین غیرملکی جنگجوؤں کو آج ان کے ممالک میں واپس بھیج دیا جائے گا۔ٹی آرٹی خبر کے مطابق ترکی قریباً ڈھائی ہزار غیرملکی جنگجوؤں کو ان کے آبائی ممالک میں واپس بھیجنا چاہتا ہے۔ ان میں زیادہ تر کا تعلق یورپی یونین کے رکن ممالک سے ہے۔اس وقت ترکی کے تیرہ بے دخلی مراکز میں 813 انتہا پسندوں کو رکھا گیا ہے اور ان کی آبائی ممالک کو حوالگی کے لیے سفری کاغذات کی تکمیل کی جارہی ہے۔

ترک وزیرداخلہ سلیمان سوئلو نے گذشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے گرفتار ارکان کو آیندہ سوموار سے ان کے آبائی ممالک کو واپس بھیج دیا جائے گا۔انھوں نے اس معاملے پر یورپی یونین کی بے عملی کی شکایت کی تھی۔

انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے داعش کے قیدیوں کا معاملہ تنہا ترکی پر چھوڑنے پر یورپ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ اگر داعش کے گرفتار ارکان کی ان کے آبائی ممالک نے شہریت منسوخ کردی ہے تو تب بھی ہم انھیں واپس بھیج دیں گے۔

ترکی نے گذشتہ ماہ شام کے شمالی مشرقی علاقے میں کرد ملیشیا ( وائی پی جی) کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔اس دوران میں کردملیشیا کے زیر قیادت شامی جمہوری فورسز (ایس ڈی ایف) کے زیر انتظام جیلوں سے داعش کے سیکڑوں جنگجوفرار ہوگئے تھے۔تاہم ترکی کی فورسز نے ان میں سے سیکڑوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔

شام میں کرد ملیشیا نے داعش کے خلاف امریکی فوج کی معاونت سے لڑائی میں قریباً دس ہزار جنگجوؤں کو گرفتار کیا تھا۔ان میں کا پانچواں حصہ یورپی ممالک سے تعلق رکھتا ہے۔ڈنمارک ، جرمنی اور برطانیہ نے ان میں سے بعض انتہا پسندوں کی شہریت منسوخ کردی ہے اور یہ ممالک انھیں واپس لینے سے انکاری ہیں۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس وقت ترکی کی جیلوں میں داعش کے 1,201 قیدی ہیں۔ان میں سے 287 جنگجوؤں کو ترکی نے شام سے گرفتار کیا تھا۔

ترک صدر نے داعش کے مقتول سربراہ ابوبکر البغدادی کے قریبی حلقے سے تعلق رکھنے والے تیرہ افراد کو بھی گرفتار کرنے کی اطلاع دی تھی اور کہا تھا کہ اب ان سے تحقیقات کی جارہی ہے۔ ابوبکر بغدادی گذشتہ ماہ شام کے شمال مغربی صوبہ ادلب میں امریکا کی خصوصی فورسز کی ایک کارروائی میں ہلاک ہوگئے تھے۔