بلوچ سرزمین پر کسی کو سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

444

آزاد بلوچستان اور آزادانہ معاہدوں کے بغیر کسی کو بھی بلوچ سرزمین پرسرمایہ کاری کی اجازت نہیں دی جائے گی – بلوچ آزادی پسند قوم پرست رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

بلوچ ملسح آزادی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کے تنظیموں کے نام ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہم بحیثیت مظلوم بلوچ قوم کے آپ سے یہ گزارش کرنا چاہیں گے کہ پچھلے سات دہائیوں سے پنجاب، پنجابی سامراج نے بلوچ سرزمین پر جبری قبضہ کرکے بلوچستان کی وسائل کو بڑی بے دردی سے لوٹ کر بلوچ قوم کو غربت اور جہالت کے اندھیرے کی دلدل میں دھکیل دیا ہے اور اب چینی سامراج، یہ وہ چین نہیں جو ماؤزے تنگ کا تھا اب یہ توسیع پسندانہ عزائم رکھتا ہے۔ یہ پنجابی استعمار کے ساتھ مل کر گوادر پورٹ کو بنا کر اس کے علاوہ سیندک پروجیکٹ جہاں سے سونا، تانبا اور کاپر نکلتی ہے، ان کو بڑی بے دردی سے مال غنیمت سمجھ کر لوٹ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ پنجاب اور چین ایک دوسرے پر بانٹ رہے ہیں لیکن اس سرزمین کے والی وارث نان شبینہ کے محتاج ہیں۔ اب چین پاکستان اکنامک کوریڈور کے نام بلوچستان کی ساحل پر قبضہ کیا گیا ہے۔ گوادر پورٹ اور اس سے منسلک اکنامک کوریڈور کی آڑ میں لاکھوں کی تعداد میں بلوچوں کو اپنی سرزمین سے بیدخل کیا جارہا ہے اور بیرونی سرمایہ کاروں کو دعوت دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو خبر ہے اور مہذب دنیا جاتی ہے کہ پچھلے دو دہائیوں سے بلوچستان مسلسل اپنی بقاء کی جنگ لڑرہا ہے اور ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ بلوچستان ایک شورش زدہ ریاست ہے بلوچستان ایک کنفلیکٹ زون ہے یہاں کسی بھی بیرونی سرمایہ دار کو سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر کسی نے سرمایہ کاری کی تو اپنے وسائل، جائیداد کے حفاظت کا ذمہ دار خود ہونگے کیونکہ آزاد بلوچستان اور آزادانہ معاہدوں کے بغیر کسی کو بھی بلوچ سرزمین پرسرمایہ کاری کے لئے اجازت نہیں دی جائے گی۔

آخر میں بلوچ آزادی پسند رہنما نے مہذب اقوام اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ ہم اقوام عالم، مہذب دنیا، اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کے تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ ہزاروں بلوچوں کا قتل عام کیا گیا ہے۔ پنجابی بلوچوں کی سلو جینوسائیڈ کررہی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں بلوچ لاپتہ ہیں۔ یہ دنیا کا فرض بنتا ہے کہ اس پر آواز اٹھائے۔ اگر دنیا نے اس پر آواز نہیں اٹھائی، بلوچ قوم کا ساتھ نہ دیا اور یہ ظلم و جبر نہ روکی گئی تو تاریخ یقیناً مہذب دنیا کو معاف نہیں کرے گی۔