ضلع کیچ میں 14اگست کامیاب بنانے کے لیئے ایف سی کا غیر اعلانیہ کرفیو، 2ہزار ایف سی اہلکار سمیت پولیس اور لیویز کو شہرمیں جگہ جگہ تعینات کرنے کے علاوہ ہر گلی، محلے اور راستوں پر اہلکار تعینات کردیئے گئے، سیکیورٹی کے نام پر درجنوں مذید چوکیاں قائم کر کے سخت تلاشی اور شہریوں کے بے عزتی کا سلسلہ شروع کردیاگیا۔
ایف سی بلوچستان نے اس سال تربت میں 14اگست کا مرکزی تقریب منانے کااعلان کیا ہے ۔آج شام فٹ بال گراؤنڈ میں میوزیکل شو ہوگا جس میں حاضر ہونے کے لیئے تمام سرکاری مرد و خواتین ملازمین کو جبری شرکت کی ہدایت کے ساتھ عدم شرکت پر سخت ترین نتائج کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ ایف سی بلوچستان ساؤتھ ریجن کی جانب سے اس سال ضلع کیچ کے ہیڈ کوارٹر تربت میں 14اگست منانے کا فیصلہ کرتے ہوئے آج صبح گاڑیوں پر مشتعمل ریلی اور شام 6بجے سے فٹ بال گراؤنڈ میں میوزیکل شو کا پلان ترتیب دیا جاچکا ہے جس میں مقامی گلوکاروں کو زبردستی شرکت پر آمادہ کرنے کے علاوہ پاکستان بھر سے گلوکاروں کو لایا جارہا ہے۔ ریلی اور میوزیکل شو کو کامیاب بنانے کے لیئے ایف سی نے انتظامیہ کی مدد سے تمام سرکاری مرد وخواتین ملازمین کو ہر حالت میں اپنی حاضری یقنی بنانے کی ہدایت کے ساتھ حاضر نہ ہونے پر سخت نتائج اور سرکاری طور پر ملازمت سے جبری برخواستگی کی دھمکیاں دی ہیں۔
اس سلسلے میں ہر محکمہ کو باقاعدہ طور پر سرکلر جاری کیاگیا ہےکہ وہ اپنے ملازمین کی شرکت یقینی بنائیں جبکہ محکموں کے افیسران کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ بمعہ فیملی میوزیکل شو میں شرکت کریں ایسا نہ کرنے کی صورت میں انہیں انتقامی کاروائی کا سامنا کرنا پڑیگا۔
14 اگست کی کامیابی کے لیے تربت میں ایک اندازہ کے مطابق 2ہزار ایف سی اہلکاروں کی اضافی تعیناتی کے علاوہ پولیس اور لیویز کو شہر اور نواحی علاقوں میں تعینات کردیاگیا ہے جبکہ شہر کے اندر سیٹلائٹ ٹاؤن تک اور فٹ بال اسٹیڈیم کے اطرافی علاقوں میں درجنوں نئی چوکیوں کے علاوہ ہر جگہ اہلکار کھڑے کردیئے گئے ہیں جس کے سبب ایک ہفتے سے مسلسل عام شہریوں کو زہنی ازیت دیا جارہا ہے ان کی بلاوجہ تلاشی اور انہیں بے عزت کرنے کا سلسلہ شروع کردیاگیا ہے ۔
اس کے علاوہ ایف سی نے تربت اور ملحقہ علاقوں میں کئی دنوں سے آپریشن شروع کر کے گھر گھر تلاشی اور گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کردیا ہے ایک اندازہ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 50 سے زیادہ افراد کو گھروں اور شہر میں دکانوں یا ہوٹلوں سے جبری حراست میں لے کر لاپتہ کردیا گیا ہے جبری گرفتار ہونے والوں میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جنہیں 11 اگست کو تربت شہر کے اندر ویگو گاڑی سوار سادہ لباس اہلکاروں نے اس وقت جبری لاپتہ کردیا جب وہ دوپہر کو اپنی ڈیوٹی ختم کر کے واپس گھروں کو جا رہے تھے جبکہ ڈی پی او سمیت انتظامیہ اور پولیس ڈیپارٹمنٹ نے ان لاپتہ پولیس اہلکاروں کی جبری گرفتاری یا اغواء پر خاموشی اختیار کی ہے اس کے علاوہ گرفتار افراد میں اسکول ٹیچر، طالب علم ، دکان دار اور دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے شامل ہیں ۔
ایف سی کی جانب سے تربت میں اس سال 14 اگست کے مرکزی تقریب کی وجہ سے سیکیورٹی کے سبب عام لوگوں میں شدید خوف پھیل گیا ہے شہریوں کو زبردستی تقاریب میں شریک ہونے اور سرکاری مللازمین کو سرکاری چارہ جوئی و دیگر قسم کی دھمکیاں دے کر تقریب میں شریک کرانے سے سرکاری ملازمین بھی خوف میں مبتلا ہوگئے ہیں ۔ تربت شہر میں سیکیورٹی کی بناء پر ہزاروں اہلکاروں کی تعیناتی ، درجنوں نئی چیک پوسٹوں کے قیام سمیت ایک ہفتے سے فضائی نگرانی نے خوف اور دہشت کا ایک ایسا موحول قائم کیا ہے جس سے شہری شدید زہنی ازیت اور تناؤ کا شکار ہیں گھر گھر تلاشی اور گائوں و دیہاتوں میں ایف سی کی اضافی گشت سے بھی خواتین اور بچوں میں نفسیاتی بے چینی پیدا ہوئی ہے ۔