بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے چودہ اگست کی مناسبت سے قابض ریاست کی جانب سے جشن آزادی کی تیاریوں کے دوران فورسز کی چوکی،قافلہ اور کیمپوں پر مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے کہا کہ چودہ اگست کے دن پروم کے علاقے کلگ کور میں علی الصبح آرمی کی چیک پوسٹ پر سرمچاروں نے7 راکٹ فائر کرنے کے ساتھ بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس سے دونوں طرف سے شدید جھڑپیں ہوئیں۔ پروم ہی میں جائین کے علاقے ہوکانی کور میں قابض فورسز پر حملہ کیا۔ ان حملوں سے قابض فوج کوبھاری جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ 14 اگست ہی کے روز آواران کے علاقے پیراندر زرانکولی میں فوجی چوکی پر حملہ کر کے مورچہ کو تباہ کیا۔ جس سے ایک اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔آج ہی کولواہ کے علاقے کنیچی میں فوج کی گشتی ٹیم پرسرمچاروں نے گھات لگا کرحملہ کرکے کئی اہلکاروں کو ہلاک و زخمی کیا۔گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ مند آرمی کیمپ پر اُس وقت بی ایم12 فائر کیا جب قابض فوجی اپنے جشن آزادی کی تیاری میں مصروف تھے۔ دھماکے سے فورسز کو بھاری نقصان اُٹھاناپڑا ہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ زعمران کے علاقے تاپلو میں پاکستانی آرمی کیمپ پر راکٹ اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض فوج کو نقصان پہنچایا۔ چودہ اگست ہی کے دن گچک کے علاقے سرگوز آرمی چوکی پر اسنائپر سے نشانہ بنا کر ایک اہلکار کو ہلاک کرنے بعد چوکی پر راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کر کے متعدد اہلکاروں کو ہلاک و زخمی کیا۔ چودہ اگست کے روز جھاؤ ڈولیجی آرمی کیمپ کو صبح ۷ بجے سرمچاروں نے تین اطراف سے راکٹوں و بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بناکر فورسز کو شدید نقصان پہنچایا،اسی روز جھاؤ میں زیلگ آرمی چوکی اور نوندڈہ چوکی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کر کے فورسزکے کئی اہلکاروں کو ہلاک و زخمی کیا۔
کل رات ضلع کیچ میں بالگتر کے علاقے سہاکی میں سرمچاروں نے اسکول پہ قائم آرمی کیمپ پر تین اطراف سے راکٹ اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔بالگتر ہی میں واٹرسپلائی چیک پوسٹ پر بھی اسی دوران حملہ کرکے فورسز کو نقصان پہنچایا۔ تیرہ اگست کو دشت جان محمد بازار میں آرمی چوکی پر راکٹوں سے حملہ کیا۔ اسی طرح مند میں گوک چیک پوسٹ پر بھی راکٹ فائر کئے۔ تیرہ اگست ہی کو ہوشاب میں آرمی کیمپ پر راکٹ حملہ کیا۔ 13 اگست ہی کے روز مغرب کے وقت آواران میں پیراندر کراس آرمی چوکی پر سرمچاروں نے بھاری ہتھیاروں اور راکٹوں سے حملہ کیا۔اسی روز تجابان آرمی کیمپ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ان حملوں میں قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ گزشتہ رات آواران تیرتیج ،جک چوکی پر اسنائپر اوردوسری ہتھیاروں سے حملہ کرکے دو اہلکاروں کو ہلاک کیا۔گزشتہ رات ہی بسیمہ کے علاقے راغے پتک میں آرمی چوکی کو راکٹ سے نشانہ بنایا۔کل شام کو راغے بلوچ آباد میں اسنائپر اور خود کار ہتھیاروں سے آرمی چوکی پر حملہ کیا۔ اس کے علاوہ 12 اگست کو آواران کے علاقے پیراندر زرانکولی آرمی چوکی پر سرمچاروں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ 11 اگست کو آواران لباچ چوکو آرمی کی چوکی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کر کے فورسز کو جانی نقصان پہنچایا۔گیارہ اگست ہی کو کیچ کے علاقے ہوشاب میں آرمی کیمپ پر راکٹ اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ ان حملوں میں قابض فوج کو بھاری جانی ومالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ حسب معمول حواس باختہ فوج نے کئی مقامات پر جواباََ عام آبادی کی طرف مارٹر فائر کیے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں چودہ اگست کی تقریبات کو ماضی کی طرح مسترد کرتے ہوئے کسی بھی تقریب میں حصہ نہیں لیا، جبکہ کچھ لوگوں کو فوجیوں نے زبردستی کیمپوں میں لے جاکر جشن کا ڈرامہ رچایا۔ اس طرح اس سال بھی بلوچستان میں یہ تقریبات فوجی کیمپوں اور سرکاری دفاتر اور محلات تک محدود رہیں۔

جبکہ بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون پہ میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ شب ہمارے سرمچاروں نے کاہان چھاونی پر چار راکٹ فائر کئے۔ جن میں سے دو راکٹ چھاونی کے اندر گرے۔ اور دو چھاونی کے بیرونی گیٹ کے قریب گرے۔ اندر گرنے والے راکٹ سے متعدد ایف سی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے۔ اس حملے کی ذمہ داری ہماری تنظیم بی ایل اے قبول کرتی ہے۔ اور ہماری یہ جنگ بلوچ قومی آزادی تک جاری رہے گی۔

اسکے علاوہ یونائیٹیڈ بلوچ آرمی کے ترجمان مزار بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چودہ اگست کے دوپہر کو کاہان کے علاقے ٹلو ٹیکر میں پاکستانی قابض فواج کے کیمپ پر بلوچ سرمچاروں نے راکٹ لانچروں اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا جس سے متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے حملے کے بعد قابض فوج کی مدد کے لیے ہیلی کاپٹر علاقے میں پہنچ گئے نام نہاد پاکستانی جشن آزادی اور اس کی جارحیت کے خلاف مزاحمت بلوچستان کی آزادی تک جاری رہے گی۔

مزید بلوچ ریپبلکن گارڈ کے ترجمان دوستین بلوچ نے سیٹلائیٹ فون کے زریعے زمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے سرمچاروں نے سبی کے علاقے مٹھڑی میں واقع آرمی کیمپ پہ خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا، اس حملے میں فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ ہماری مزید کاروائیاں آزاد بلوچستان کے قیام تک شدت سے جاری رہیں گے۔