پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے کہا ہے کہ پنجابی فوج نے آج ایک بار پھر پختون وطن کے وادیٔ تیراہ کے گاؤں شڈلو مترئ، خیبر میں عام پختون آبادی پر بمباری کی ہے، جس میں 2 گھر مکمل تباہ ہوچکے ہیں، اور اب تک 23 پختون بچے اور عورتیں شہید ہوچکے ہیں، جبکہ مزید افراد کو ملبے کے نیچے سے نکالا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پنجابیوں کا ظلم و جبر برداشت سے باہر ہو چکا ہے۔ایک طرف وہ بمباریوں کو اپنی بنائی ہوئی “دہشتگردی” کا بہانہ بنا کر عام پشتونوں کا قتل عام کر رہے ہیں، تو دوسری طرف پختونخوا کے وسائل فوجی طاقت کے ذریعے مفت لوٹے جا رہے ہیں۔ حتیٰ کہ پختونخوا کے ڈیموں کی بجلی کے مین ہیڈکوارٹر لاہور میں قائم کیے گئے ہیں اور پنجاب اس حد تک نسل پرستی پر اُتر آیا ہے کہ پختونخوا کے عوام کو اچھی قیمت پر گندم تک فروخت نہیں کی جا رہی۔
مزید کہاکہ پنجاب یہ لوٹ مار اور قتل عام اپنے فوجی جرنیلوں کے ذریعے کر رہا ہے۔دہشتگرد بنانا، تربیت دینا، اسلحہ مہیا کرنا، انہیں استعمال کرنا اور پھر مذاکرات کے ذریعے واپس لانا اور اس سے پولیس اور ایف سی کو ٹارگٹ کرنا تاکہ پشتونوں کے قتل عام، وسائل کی لوٹ مار اور انہیں مزید غلام بنانے کے لیے جواز پیدا ہوتا رہے۔ یہ سب تمہارے جرنیلوں کے منصوبے ہیں۔ یہ نہ تو ان بےچارے مظلوم، بے گناہ پشتون عوام کے منصوبے ہیں اور نہ ہی یہ ان کے بس میں ہیں کہ وہ یہ کام کر سکیں۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی ایم کے ذمہ دار تیراہ روانہ ہو چکے ہیں، ابھی بھی ملبے سے لاشیں نکالی جا رہی ہیں۔ اہل علاقہ سے مشاورت کے بعد پی ٹی ایم ہر قسم کی مزاحمت میں بھرپور ساتھ دے گی۔
ہم تمام پشتونوں سے، خصوصاً طلباء سے، متحد ہو کر اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی اپیل کرتے ہیں۔