غنی بلوچ کی جبری گمشدگی کو ایک ماہ مکمل، تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے – این ڈی پی

31

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ پارٹی کے مرکزی رہنما سنگت غنی بلوچ کو آج سے ایک ماہ قبل، 25 مئی 2025 کو خضدار میں القادری ہوٹل کے قریب ریاستی اداروں نے جبراً لاپتہ کیا۔ ایک مہینہ گزر جانے کے باوجود نہ تو ان کے بارے میں کوئی معلومات دی گئی ہے، نہ ہی ان کی گرفتاری کو سرکاری سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ عمل نہ صرف غیر آئینی اور غیر انسانی ہے بلکہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے تمام اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

“جبری گمشدگی متاثرہ فرد کو قانونی تحفظ سے محروم کر کے اسے مکمل طور پر غیر یقینی اور اذیت ناک حالات میں دھکیل دیتی ہے۔ یہ عمل درحقیقت اجتماعی سزا کے مترادف ہے جو غنی بلوچ کے اہلِ خانہ، سیاسی رفقاء، طلبہ، اور کتاب دوستوں کے دلوں میں گہرے زخم چھوڑ رہا ہے۔ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ رواں سال اس رجحان میں مزید شدت آئی ہے، جو انسانی حقوق کی تباہ کن صورتحال کی نشاندہی کرتا ہے۔”

ترجمان نے کہا کہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی حکومتِ وقت اور ریاستی اداروں سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ غنی بلوچ کو فی الفور منظرِ عام پر لایا جائے۔ اگر ان پر کسی بھی قسم کا قانونی الزام ہے تو آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے باقاعدہ عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ انہیں صفائی کا موقع اور آئینی حقوق میسر آ سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پارٹی اس بات پر بھی زور دیتی ہے کہ بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کے غیر انسانی سلسلے کو فوری طور پر بند کیا جائے، کیونکہ یہ نہ صرف آئین پاکستان بلکہ عالمی انسانی حقوق کے معاہدوں کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ آج، 25 جون 2025 کو، غنی بلوچ کی گمشدگی کو ایک ماہ مکمل ہونے پر نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے ایکس (X) پر آن لائن کمپین کی جائے گی، جس میں تمام سیاسی کارکنان، انسانی حقوق کے علمبرداروں، صحافیوں، دانشوروں اور طلبہ سے بھرپور شرکت کی اپیل کی جاتی ہے۔ غنی بلوچ سمیت تمام جبری طور پر گمشدگی کا شکار ہونے والوں کی بازیابی کے لیے آواز بلند کرنا ہر باشعور انسان کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔