بلوچستان کے ضلع مستونگ میں جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی دھرنا 12 گھنٹے سے جاری ہے، جس کے باعث کراچی-کوئٹہ شاہراہ کو غلام پڑینز کے مقام پر ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
مظاہرین کے مطابق عزیز الرحمن ولد ٹکری سفر خان کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے، جس کے خلاف اہلخانہ اور مقامی افراد سراپا احتجاج ہیں۔ دھرنے میں خواتین، بزرگ شہری، بچے شریک ہیں۔
حکام کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات کی دو کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ لواحقین نے واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک عزیز الرحمن کو بازیاب نہیں کرایا جاتا، احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا۔
دھرنے کے شرکاء کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے احتجاج ختم نہ کرنے کی صورت میں لاٹھی چارج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ اس صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے لواحقین نے خبردار کیا ہے کہ اگر دھرنے کے شرکاء کو کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان پہنچا، تو اس کی ذمہ داری ڈپٹی کمشنر مستونگ، اسسٹنٹ کمشنر، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او پر عائد ہو گی۔