بلوچستان حکومت نے تعلیمی اداروں میں طلبہ کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی

112

بلوچستان حکومت نے سرکاری تعلیمی اداروں میں طلبہ کی تمام سیاسی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

یہ فیصلہ بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم پر کیا گیا، جس میں طلبہ کی سیاسی سرگرمیوں کو قوم کے مستقبل کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا تھا۔

کالج، ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، یہ پابندی آئینی درخواست نمبر 1973/202 کے فیصلے کے تحت نافذ کی گئی ہے۔

عدالت نے حکم دیا ہے کہ تعلیمی اداروں کی حدود میں کسی قسم کی سیاسی سرگرمی یا اجتماع کی اجازت نہیں دی جائے گی اور یہ پابندی آئندہ حکم تک نافذ العمل رہے گی۔

تمام تعلیمی اداروں کے سربراہان کو عدالتی حکم پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی خلاف ورزی پر بلوچستان ایمپلائز ایفیشینسی اینڈ ڈسپلن ایکٹ 2011 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے تعلیمی ادارے جبری گمشدگیوں اور دیگر سماجی مسائل پر احتجاج کا مرکز رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں کئی یونیورسٹیوں کے طلبہ نے ہاسٹل بند کرنے کے خلاف مظاہرے کیے تھے۔

طلباء کا کہنا ہے کہ یہ پابندی طلبہ کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے اور اس سے نوجوانوں میں مایوسی بڑھے گی۔

فی الحال کسی سیاسی جماعت کی جانب سے اس فیصلے پر ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم ممکنہ طور پر قانونی اور عوامی چیلنجز کا سامنا کرے گا۔