ریاست کی اتنی ہی اوقات ہے کہ مظلوم خواتین کے سامنے کرایہ کے قاتلوں کو کھڑا کردیا۔ سمی دین بلوچ

856

جبری گمشدہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنماء سمی دین بلوچ نے کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے تحت منعقدہ قومی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ریاست کی اوقات یہ ہے کہ مظلوم خواتین کے احتجاج کو دبانے کیلئے کرایہ کے قاتلوں کا سہارا لیتی ہے۔ ہماری آواز کچلنے کیلئے ہر طریقہ استعمال کیا جارہا ہے۔ کیا بلوچوں کی نسل کشی کا خاتمہ، مظالم کا سلسلہ بند اور ان کو حقوق دینے کے مطالبات اتنے مشکل ہیں کہ وہ حل نہ ہوسکیں۔

انہوں نے کہا مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا کہ عوام مزید جبر تشدد جبری گمشدگیوں کو برداشت نہیں کریں گے۔ ایسا نہیں ہوسکتا آپ لوگوں کو جبری لاپتہ کرو انسانی حقوق کی پامالیاں کرتے جاؤ زیر حراست بلوچ نوجوانوں کی لاشیں پھینکتے جاؤ اپنے ہی ملک کے آئین اور قانون کو بوٹوں تلے روندتے جاؤ ڈیتھ اسکواڈ کے خاتمے کے بجائے انھیں اسمبلیوں میں ہمارے نمائندہ بتا کر ہم پر مسلط کرو۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ 75 سالوں کے مظالم نے بلوچوں کو اس نہج پر پہنچایا ہے کہ اب تمہارے ظلم اور جبر اور مزید لاشیں اٹھانے سے ہم انکار کرتے ہیں۔ اب ہماری زندگیوں کا فیصلہ تم نہیں ہم خود کریں گے۔ مزاحمت ہی زندگی ہے مزاحمت ہی بقا ہے مزاحمت ہی شعور ہے۔