عید کے روز بھی لاپتہ افراد کے لواحقین سڑکوں پر احتجاج پر مجبور ہیں۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ

259

اگر لاپتہ افراد نے کوئی جرم کیا ہے تو ریاستی قوانین کے تحت ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے- ماما قدیر بلوچ

عید کے روز بلوچ یکجہتی کمیٹی و وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر قیادت بلوچستان سے جبری گمشدگیوں و لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے بلوچستان سمیت کراچی و اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلی نکالی-

آج ہونے والے مظاہروں میں ہزاروں تعداد میں شہری شریک ہوئے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا-

آج ہونے والے مظاہروں کے حوالے سے وائس فار بلوچ مسنگ کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کا احتجاج دو دہائیوں سے جاری ہے لیکن گذشتہ 16سال سے وہ ہر عید پر بھی اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے سڑکوں پر نکلتے ہیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان سے ہزاروں افراد جبری طورپر لاپتہ کیے گئے ہیں، جس کے باعث ایسے افراد کے اہلخانہ ایک نہ ختم ہونے والی اذیت سے گزر رہے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہمارا مطالبہ سادہ ہے اور وہ یہ کہ اگر لاپتہ افراد نے کوئی جرم کیا ہے تو ریاستی قوانین کے تحت ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے، اور اگر وہ بے گناہ ہیں تو ان کو فوری طور پر بازیاب کروایا جائے-

‎بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کوئٹہ میں احتجاجی ریلی اور جلسے میں شریک تھی، اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ آج کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 25 شہروں میں لاپتہ افراد کی بازیابی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی گئی ہیں۔

انھوں نے کہا ریاستی ادارے لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں، جس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران مزید 25 افراد کو مبینہ طور پر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا، جبکہ کراچی میں دو لاپتہ افراد کا ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔‘

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ’آج پوری دنیا میں لوگ عید کی خوشیاں منا رہے ہیں لیکن لاپتہ افراد کے رشتہ دار عید پر بھی سڑکوں پر اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاج پر مجبور ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگی کے کرب اور اذیت کی شدت صرف وہ لوگ محسوس کر سکتے ہیں جن کو کوئی پیارا لاپتہ ہو ریاستی ادارے لاپتہ افراد کے مسئلے کو سنجیدہ لینے اور اس کو حل کرنے کی بجائے اسے متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک ایک فرد بھی جبری گمشدگی کا شکار ہو گا اس وقت تک لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کے احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔