واگنر گروپ کے سربراہ تباہ ہونےو الے طیارے میں سوار تھے: روسی محکمہ ایوی ایشن

174

روس کے محکمہ سول ایوی ایشن نے کہا ہے کہ کرائے کے فوجیوں پرمبنی گروپ واگنر کے سربراہ ییوگینی پریگوزن اس طیارے پر سوار تھے، جو بدھ کو ماسکو کے شمال میں گر کر تباہ ہو گیا۔ طیارے میں سوار تمام دس افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ پریگوزن نے اس سال جون میں روس کی فوج کے خلاف ایک بغاوت کی قیادت کی تھی۔

طیارہ حادثے کے بارے میں کئی قسم کے شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے، کیونکہ بغاوت کی قیادت کے بعد سے پریگوزن کے مستقبل کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ روس کے صدر نے اس کارروائی کو ‘پیٹھ میں چھرا گھونپنے’ کے مترادف قرار دیتے ہوئے بدلہ لینے کا وعدہ کیا تھا ۔ لیکن جلد ہی پریگوزن کے خلاف الزامات ختم کر دیئے گئے تھے اور واگنر کے سربراہ کو بیلاروس جانے کی اجازت دی گئی تھی، مگر وہ گاہے بگاہے روس میں بھی دیکھے جاتے تھے۔

ولادیمیر روگوو یوکرین کے زاپو ریژیا کے روسی قبضے والے علاقے میں روس کے مقرر کردہ عہدیدار ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے واگنر کمانڈروں سے بات کی ہے اور انہوں نے تصدیق کی ہے کہ پریگوزن اور ان کے ایک چوٹی کے معاون حادثے کے وقت جہاز پر موجود تھے۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان خاتون ایڈرئین واٹسن نے ایک بیان میں کہا ہے،”ہم نے خبریں دیکھی ہیں اور اگر ان کی تصدیق ہوتی ہے تو کسی کو اس پر حیرت نہیں ہونی چاہئیے۔”

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فلائٹ ٹریکنگ کی تفصیل سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک نجی جیٹ طیارہ جسے پریگوزن پہلے بھی استعمال کر چکے ہیں، بدھ کی شام ماسکو سے روانہ ہوا اور کچھ ہی دیر بعد اس کے سگنل آنا بند ہو گئے۔

واگنر کے حامی ٹیلیگرام چینل’ گرے ذون’ کی شئیر کی گئی وڈیو میں ایک طیارے کو گرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے وڈیوز کے تجزیے کے بعد اپنے اندازے میں کہا ہے کہ طیارہ جس انداز سے فوراً زمین پر گرا اس سے ایسا لگتا ہے کہ اس میں کوئی شدید خرابی ہوئی یا اس میں کوئی دھماکہ ہوا۔

اسی ہفتے پریگوزن نے بغاوت کے بعد سے بھرتی کرنے کی اپنی پہلی وڈیو میں کہا تھا کہ واگنر اب تلاش کی کارروائیاں شروع کر رہا ہے اور روس کو تمام برِ اعظموں میں عظیم تر بنا رہا ہے اور افریقہ کو آزاد تر کر رہا ہے۔

اس سے قبل روس میں حکام نے بتایا تھا کہ بدھ کے روز ماسکو سے سینٹ پیٹرز برگ جانے والا ایک بزنس جیٹ طیارہ گر کر تباہ ہونے سے اس میں سوار تمام دس افراد ہلاک ہو گئے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ مسافروں کی فہرست میں ” کرائے کے فوجیوں” کے گروپ واگنر کے سربراہ ییو گینی پریگوزن بھی شامل ہو سکتے ہیں لیکن فوری طور پر یہ واضح نہیں تھاکہ آیا وہ طیارے پر سوار ہوئے یا نہیں۔

میڈیا کی غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق یہ جیٹ طیارہ واگنر نامی نجی فوجی گروپ کے بانی پریگوزن کی ملکیت تھا۔

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی طاس نے ایمرجنسی سروسز کے عہدیداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ طیارے میں تین پائلٹ اور سات مسافر سوار تھے۔

حکام نے بتایا ہے کہ ماسکو سے سینٹ پیٹرز برگ جانے والا یہ طیارہ ماسکو کے شمال میں 100 کلومیٹر کے فاصلے پر Tver کے مقام پر گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے کی چھان بین کی جا رہی ہے۔

روس میں ایک اعلی فوجی جنرل برطرف

دوسری طرف روس کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بدھ کو بتایا ہے کہ یوکرین میں روسی فوجوں کے ایک سابق کمانڈر سرگئی سرووائکن کو، جن کا تعلق روس میں مختصر وقت کی مسلح بغاوت کے لیڈر ییوگنی پریگوزن سے تھا، ایر فورس کے سربراہ کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ ان کے مستقبل کے بارے میں ہفتوں سے بے یقینی کی کیفیت پائی جارہی تھی۔

سرووائکن کو 23 یا 24 جون کے بعد، جب کرائے کے فوجیوں کے واگنر گروپ نے ماسکو کی جانب پیش قدمی کی، کسی عوامی تقریب میں نہیں دیکھا گیا۔ بغاوت کے دوران جاری کی گئی ایک ویڈیو میں سرو وائکن واگنر گروپ کے لیڈر سے یہ اصرار کرتے نظر آتے ہیں کہ کرائے کے فوجیوں کو واپس بلایا جائے۔

تاہم یہ اطلاعات بھی گردش کر رہی تھیں کہ روسی فوجی جنرل کو اس بارے میں پہلے سے معلوم تھا۔

سرووائکن کی غیر موجودگی ، ان بہت سے اسرار میں سے ایک ہے جو اس بغاوت کو اپنے حصار میں لئے ہوئے ہیں۔

ان کی غیر حاضری میں روسی ذرائع ابلاغ نے اس بارے میں قیاس آرائیاں کیں کہ وہ کہاں ہیں۔ جبکہ بعض نے یہ دعوی کیا کہ انہیں پکڑ لیا گیا ہے لیکن انکی بیٹی نے روسی سوشل میڈیا چینل بازا کو جون کے اواخر میں بتایا کہ ان کے والد کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

سرووائکن اور واگنر گروپ کے لیڈر پریگوزن دونوں شام میں بھی سرگرم عمل رہے جہاں دو ہزار پندرہ سے روسی فوجیں صدر بشار الاسد کی حکومت کو بچانے کے لئے لڑتی رہی ہیں۔