مچھ: پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ افراد قتل، لواحقین نے دو افراد کی شناخت کرلی

1259

کوئٹہ سول اسپتال لائے گئے مزید سات لاشوں میں سے دو کی شناخت جبری لاپتہ افراد کے طور ہوگئی۔

ہفتے کے روز پاکستانی فورسز نے کوئٹہ سول اسپتال میں چھ افراد کی لاشیں اسپتال انتظامیہ کی حوالے کئے تھیں۔ بلوچستان حکومت کے وزیر اطلاعات نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مذکورہ افراد کو فورسز نے مچھ کلیئرنس آپریشن کے دؤران ہلاک کیا ہے-

وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے مچھ و گردنواح میں بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل اے کے حملے کے بعد ابتک 24 افراد کو پاکستانی فورسز کی جانب سے مارنے کا دعویٰ کیا ہے-

ہفتے کے روز کوئٹہ سول اسپتال میں سات لاشیں لائی گئی جن میں سے دو افراد کی شناخت انکے لواحقین نے کرلی ہے جن میں بشیر احمد ولد حاجی خان اور ارمان ولد نہال خان شامل ہیں جنھیں گذشتہ سال 2 جون 2023 پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے تھیں-

مذکورہ دونوں افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے اسلام آباد دھرنے میں شریک تھے۔

خیال رہے کہ اس طرح کے جعلی مقابلے بلوچستان میں پہلے بھی رپورٹ ہوچکے ہیں جہاں فورسز پہلے سے لاپتہ افراد کو مقابلے کا نام دے کر قتل کرچکے ہیں۔

اس طرح کے واقعات اکثر اس وقت پیش آتے ہیں جب بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیمیں کوئی بڑی کاروائی کرتے ہیں جہاں فورسز کو بڑی تعداد میں جانی نقصان کا سامنا ہو یا کوئی بڑا آفیسر کاروائیوں میں مارا جائے۔

اس سے قبل جولائی سال 2022 میں بلوچستان ضلع زیارت میں بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے پاکستان فوج کے کرنل کے اغواء کے بعد آپریشن میں فورسز نے 11 افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جہاں بعد ازاں تمام افراد کی شناخت پہلے سے زیر حراست افراد کے طور پر ہوئی تھی-

یاد رہے 29 جنوری کو بلوچ لبریشن آرمی نے بلوچستان کے علاقے بولان، مچھ میں آپریشن درہ بولان کا آغاز کیا، مچھ شہر دو روز تک بی ایل اے کے قبضے میں رہا۔ تنظیم کے مطابق اس حملے میں انکے 13 ساتھی جانبحق ہوئے جن میں 12 مجید کے فدائی حملہ آور اور فتح اسکواڈ کا ایک رکن شامل تھا-

تنظیم نے حکومت کی جانب سے 24 جنگجؤں کے مارے جانے کی دعویٰ کو رد کرتے ہوئے اپنے 13 ساتھیوں کی شناخت اور تصاویر میڈیا میں شائع کردیا تھا-