پاکستان اپنے مقتول شہریوں کی لاشیں واپس لانے میں ناکام، پنجاب میں مظاہرے

639

مغربی بلوچستان میں ہلاکتیں، میتیں نہ آنے پر لواحقین کا پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاج

گذشتہ دنوں نامعلوم افراد کے ہاتھوں ایران کے زیر انتظام مغربی بلوچستان کے شہر سراوان میں ہلاک ہونے والے 9 پاکستانی شہریوں کے میتیں تاحال ایرانی حکام کے تحویل میں ہیں-

مارے جانے والے افراد کے لاشوں کی واپسی میں ناکامی پر پاکستانی حکام کے خلاف ہلاک شدگان کے اہلخانہ نے پنجاب کے مختلف شہروں بہاولپور، مظفر گڑھ میں کا احتجاج، مرکزی شاہراہ بند کردی۔

بہاولپور میں مظاہرین نے ذخیرہ اوور ہیڈ برج کے قریب مرکزی شاہراہ بلاک کردی، احتجاج کے باعث احمد پور شرقیہ روڈ بھی بلاک ہوگیا، مظفر گڑھ میں بھی لواحقین کا کراچی روڈ پر شدید احتجاج، مظاہرین نے روڈ پر ٹائر جلا کر روڈ ٹریفک کے لئے معطل کردیا ہے۔

اس حوالے سے مظاہرین کا کہنا تھا کہ میتوں کی واپسی کے انتظامات نہ کیے گئے اس لیے احتجاج پر مجبور ہوئے۔ حکومت ایران میں قتل شہریوں کی میتیں واپس لائے، لواحقین کا مطالبہ۔

واضح رہے کہ مغربی بلوچستان کے شہر سراوان میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک رہائشی کواٹر پر حملہ کرکے وہاں موجود 9 کو ہلاک کردیا جبکہ مسلح افراد کی فائرنگ سے 3 پاکستانی زخمی ہوئے تھے۔ ایران اور پاکستان دونوں نے اس حملے میں پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی تھی-

تاہم دونوں حکومتوں کی جانب سے واقعہ کی وجوہات اور ملوث افراد کے بارے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کئے گئے ہیں-

مزید برآں پاکستانی میڈیا کی جانب سے حملے میں بلوچستان میں متحرک بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کو ملوث قرار دیا جارہا تھا جسکی بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے سختی سے تردید کی ہے-