ایران و پاکستان حملوں میں عام بلوچ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا -بلوچ وومن فورم

107

نہتے بچوں اور عورتوں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں یہ دو ریاستوں کی لڑائی نہیں بلکہ بلوچ قوم کی نسل کشی ہے۔

‏بلوچ وومن فورم کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچ نسل کشی تاریخ کی بدترین ادوار سے گزر رہی ہے جہاں بلوچوں کے خلاف طاقت کا بےدریغ استعمال کیا جارہا ہے بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کرنا، مسخ شدہ لاشیں پھینکنا، گھروں کو مسمار کرنا، بچوں اور عورتوں کا قتل عام کرنا بلوچ نسل کشی کے تسلسل کا حصہ ہیں۔

‏ترجمان نے کہا گذشتہ دنوں ایران کی جانب سے بلوچستان کے شہر پنجگور میں عام آبادی پر بمباری کی گئی جس کی وجہ سے متعدد بلوچ خواتین اور معصوم بچے شہید ہوگئے اور انکا گھر مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔

‏اور دوسرے دن پاکستان نے بلوچوں کے خلاف کاروائی کا آغاز کرتے ہوئے ایران کے زیر انتظام بلوچ علاقے سراوان شمسر میں عام بلوچ آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے ڈرون، مزائل اور جدید جنگی ہتھیاروں سے نہتے بلوچوں کے گھروں پر حملہ آوار ہوا اور شدید گولہ باری کرتے ہوئے متعدد گھروں کو تباہ کردیا گیا جس کے نتیجے میں معصوم بچوں اور عورتوں سمیت 10 افراد شہید ہوئے
‏شہید ہونے والے تمام افراد کا تعلق بلوچ قوم سے ہے-

‏بلوچ وومن فورم کے ترجمان نے کہا بلوچستان میں جاری آپریشنز، مارو اور پھینکو کے پالیسی کی وجہ سے بلوچستان سے بہت سے لوگ بلوچستان چھوڑ کر باہر کے ملکوں میں سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں اور اذیت کی زندگی بسر کررہے ہیں لیکن پاکستانی ادارے انہیں بھی نہیں بخش رہے ہیں اور انکے خلاف بھی انتقامی کاروائیاں کر رہے ہیں جس میں واضح طور پر بلوچ خواتین بھی اس جارحیت کا شکار ہیں جس کی مثال کینیڈا میں بانک کریمہ کو شہید کرنا۔

‏مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ عورتوں اور بچوں کو شہید کرنا ظلم اور سفاکیت کی انتہاء ہے نہتے بلوچ عورتوں پر حملہ ہر اس بلوچ عورت کی جدوجہد کو دبانے کی ایک ناکام کوشش ہے جو بلوچستان میں حقوق کی جنگ لڑی رہے ہیں حالیہ بلوچ عورتوں کی مزاحمتی لہر کی وجہ سے خوف اور جمود کا سماء ختم ہو چکا ہے جس کو مستحکم رکھنے کے لئے بلوچ خواتین مزاحمتی تحریک کا حصہ بن رہے ہیں اور انکو اس طرح بےدردی سے قتل کرنا مزاحمتی آوازوں کو خاموش کرنے کے مترادف ہیں

‏انہوں نے مزید کہا عالمی جنگی قوانین کے مطابق کسی بھی جنگی ماحول میں بچوں اور عورتوں کو یہ استثناء حاصل ہیں کہ انکو انتقامی کاروائیوں کا حصہ نہیں بنانا چاہیے عالمی انسانی حقوق کے ادارے جنیوا کنونشنز کے مطابق بلوچستان میں عام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں ۔