منظورپشتین کے عزم کا احترام کرتے ہیں۔ بی این ایم

138

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں پختون قوم کے حقوق کے لیے جدوجہد میں برسرپیکار پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کی تربت آمد کے اعلان پر انہیں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا بلوچ ،پشتون اور پاکستان کے تمام محکوم ، مظلوم اور مقبوضہ اقوام کا درد ، تکالیف اور آنسوساجھا اور د شمن مشترکہ ہے۔ محکوموں کی بقا اور عزت سے جینے کامقام حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ اپنی اپنی قومی اور تاریخی وحدتوں کے ادراک کے ساتھ مشترکہ جدوجہد، ایک دوسرے سے مربوط ہونے اور تمام مظلوموں کے درد کا احساس کرنے اور ایک دوسرے کے دست وبازو بننے میں ہے۔

ترجمان  نے کہا پاکستان مظلوم قوموں کا قیدخانہ بن چکا ہے۔ اس قیدمیں کوئی قیدی اپنی مرضی اور منشاسے حرکت نہیں کرسکتا ہے۔ پرامن جدوجہد کے داعی منظورپشتین نے جب تربت دھرنا میں شرکت کا اعلان کیا تو اس قیدخانے کے مالک و اختیار اعلی کے مالک پاکستانی فوج کو یقینا ناگوار گزرا کیونکہ محکوموں کے آپسی روابط اور ہمکاری ریاست کی موت ہے۔ جب منظورپشتین تربت کیلئے روانہ ہوئے توا ان کی گاڑی اور قافلے میں شامل دیکر گاڑیوں کو براہ راست گولیوں سے نشانہ بنایا گیا۔ وہ فائرنگ سے بچ گئے تو انہیں گرفتار کرکے پابند سلاسل کیا گیا۔ منظور پشتین کے قافلے پر فائرنگ کرکے زبردستی روکنا اور انہیں پابند سلاسل کرنا اس بات کا اعتراف ہے کہ ریاستِ پاکستان محکوموں کے ممکنہ مشترکہ جدوجہد سے خوف زدہ اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا پاکستان میں حاکمیت اور اقتدار اعلیٰ پنجاب اور پنجابی فوج کے پاس ہے۔ باقی تمام قومیں غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ کسی بھی قوم کو اپنی زبان اور ثقافت کو ترقی دینے کی اجازت نہیں۔ نہ صرف اجازت نہیں بلکہ ہماری زبان و ثقافت کو مٹانے کی کوششیں جاری ہیں۔ بلوچستان میں تعلیمی اداروں کو فوجی چھاؤنیوں میں تبدیل کیا گیا ہے۔ وہاں کتابیں اندر لے جانے پر پابندی ہے۔ پہلے ہم نے لاہور میں دیکھا کہ بلوچستان میں ہونے والی ایک سیمینار کو ریاست نے زبردستی منسوخ کیا اور پچھلے مہینے تربت میں پروفیسر منظور بلوچ کو ایک پرگرام میں شرکت سے روکا گیا۔

ترجمان نے کہامنظور پشتین پر فائرنگ اور قافلے میں شامل پشتون بھائیوں کا زخمی ہونے پر ہم نہایت افسردہ ہیں اور ریاست کے اس عمل کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ بلوچ اور پشتونوں کو ایک طرف نسل کشی کا سامنا ہے تو دوسری طرف انہیں اپنے لوگوں کے دکھ اور تکالیف کے بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں لیکن تمام مقبوضہ اقوام کو احساس ہو گیا ہے کہ پاکستان ایک غیر فطری ملک ہے اور انہیں قبضہ کرکے قائم کی گئی ہے اور ہماری قومی وجود اور قومی تشخص کو مٹا کر ایک بے بنیاد اورلغو پاکستانی شناخت میں بدلنے کے لیے ریاست ہزارہا حربے استعمال کررہی ہے۔ اس احساس نے پاکستانی ریاست کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہاممکن ہےمنظورپشتین تربت  نہیں پہچ سکے لیکن انہوں نے یکجہتی کے لیے جو پیغام اور عزم کا اظہار کیا ہے وہ اپنے آپ میں مظلوموں کے مستقبل میں مشترکہ جدوجہدکے لیے نئے امکانات کاسبب بنے گا۔