تشدد اور گرفتاریاں قومی تحریک کو مزید تقویت دے گی ۔ جاوید مینگل

605

بلوچ قوم پرست رہنماء میر جاوید مینگل نے کہا ہے کہ بلوچ خواتین پر تشدد اور ان کی گرفتاریوں کے خلاف بحیثیت بلوچ قوم کا ردعمل قومی تحریک کو مزید تقویت دے گی۔ خواتین پر تشدد بلوچ قوم کو متحد کرنے کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوگا کراچی سے کوہ سلیمان تک اور گوادر سے کوہستان مری تک لوگ قبائلی اور سیاسی تقسیم سے بالاتر ہوکر بلوچ بن کر سڑکوں پر نکل آئے۔ ہم نے پہلے ہی کہا تھا ریاستی جبر ہمیں متحد کرے گی اور قبائلی اور گروہی تقسیم کو ختم کرکے ایک قوم بنائے گی۔ بلوچ قوم کو متحد کرنے میں جتنی کارگر ریاستی جبر ثابت ہوئی ہے اتنی بلوچ اکابرین کی کوششیں کارگر ثابت نہیں ہوسکی۔

میر جاوید مینگل نے کہا کہ قبائلیت اور نام نہاد ریاستی سردار بلوچ قومی تحریک اور اتحاد کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، اسی لئے 70 کی دہائی میں مرحوم والد سردار عطاء اللہ مینگل نے قبائلی نظام کے خاتمے کے لیے اسمبلی میں قرارداد پیش کی، لیکن ذوالفقار بھٹو قرارداد کی راہ میں رکاوٹ بنے بلکہ سرداروں کو مزید مضبوط کرنے کے لئے انہیں مراعاتیں دیں۔ والد صاحب کہتے تھے کہ یہ نظام ہماری قومی تشکیل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور ریاست ان سرداروں کو بلوچ قومی تحریک کے خلاف استعمال کرتی ہیں۔

میر جاوید مینگل نے کہا کہ بلوچوں کو پاکستان کے کسی ادارے سے انصاف کی کوئی امید نہیں، ہر بات پر ازخود نوٹس لینے والی عدلیہ اسلام آباد میں بلوچ خواتین کے ساتھ ریاستی رویہ پر مکمل خاموش ہیں، پاکستان میں آئین و قانون جیسی کوئی چیز سرے سے ہے ہی نہیں۔ یہاں پر جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون نافذ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک بلوچ اپنی سرزمین کے خود مالک نہیں بن جاتے تب تک وہ ریاستی ظلم و جبر اور استحصال کا شکار ہوتے رہیں گے۔