نوشکی: پولیس کے ہاتھوں خاتون کا قتل، مرکزی شاہراہ احتجاجاً بند

177

نوشکی میں پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے خاتون کے لواحقین نے میت کے ہمراہ احتجاجاً مرکزی شاہراہ کو بند کردیا۔

گذشتہ روز کلی قادر آباد میں ایک اشتہاری ملزم کی گرفتاری کے دوران فائرنگ کے واقعہ میں گولی لگنے سے ایک خاتون ہلاک ہوگئی  جس کے لواحقین نے میت کو آر سی ڈی شاہراہ پر رکھ کر بطور احتجاج کوئٹہ تفتان مرکزی شاہراہ کو بلاک کر دیا ہے۔

اس موقع پر بلوچستان نینشل پارٹی کے ضلعی صدر حاجی میر بہادر خان مینگل، سنٹرل کمیٹی کے رکن میر خورشید جمالدینی و دیگر کارکنان بھی مظاہرین کے ہمراہ تھے۔

مرکزی شاہراہ کی اچانک بندش سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی، سینکڑوں مسافروں کو سخت مشکلات اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مذکورہ خاتون کے لواحقین نے گذشتہ رات کوئٹہ پریس کلب کے سامنے میت کے ہمراہ احتجاج کیا تھا۔

علاقہ مکینوں کے مطابق کلی قادر آباد میں ایس ایچ او نے قبائلی رہنماء حلیم خان سرپرہ کے گھر پر چھاپے کی غرض سے چادر و چار دیواری کو پامال کرتے ہوئے گھر کے اندر خاتون پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں خاتون جاں بحق ہوگئیں۔

مظاہرین مظالبہ کررہے ہیں کہ ایس ایچ او کیخلاف ایف آئی آر درج کر کے گرفتار کیا جائے ۔

یاد رہے کہ ایس ایچ او اسد اللہ مینگل کیخلاف شہریوں پر بلا وجہ تشدد کی انکوائری پہلے سے بھی چل رہی ہے۔