لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری

58

لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5217 دن ہوگئے، پی ڈی ایم شال کے آغازبیر شاہ، ولی کاکڑ اور دیگر عہدیداران نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ فرزندوں کی جبری اغواء اور لاپتہ بلوچ اسیران کے حراستی شہادت کے معاملے پر کام کرنے والی سرگرم تنظیم وی بی ایم پی نے اپنی مکمل اور جامع رپورٹ جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے بلوچستان میں فوری مداخلت کی اپیل کردی کہ بلوچستان میں آگ اور خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے 2001 سے لیکر اب تک مجموعی طور پر 20000 بیس ہزار سے زائد جبری لاپتہ بلوچ اسیران کی مسخ لاشیں مل چکی ہیں چھ ماہ کے دوران 63 لاپتہ اسیران کی حراستی شہادت نادنستہ یا انفاقیہ نہیں بلکہ ایک انتہائی مضبوط اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچ اسیران کے حراستی شہادت کے ان واقعات میں پاکستانی پارلیمنٹ پاکستان کی عسکری قوت سیاسی قوتیں اور عدلیہ کہیں بلواستہ تو کہیں برائے راست ملوث ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے سرگرم اداروں متاثرہ خاندانوں عینی شاہدین، بلوچ سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی قابل اعتماد ذرائع، تصدیق شدہ انٹرنیشنل میڈیا رپورٹس اور بلوچ عوام کی مدد تعاون سے جمع کردہ حقائق معلومات سے اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے کہ بلوچستان بر سے تمام مسخ شدہ لاشیں ان بلوچ جبری لاپتہ اسیران کی ہیں جنہیں پاکستانی خفیہ ایجنسیاں اور ایف سی، سی ٹی ڈی شہادت سے پہلے مختلف علاقوں جبری اغوا کرکے غائب کردیتی ہے اور بعدازاں ان جبری اغوا شدہ بلوچوں کی انتہائی تشدد شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینک دی جاتی ہیں جنہیں فوجی ازیت گاہوں میں شدید جسمانی ٹارچر اور الیکڑک شاک دینے کے بعد نیم مردہ حالت میں گن پٹی سر سینے اور آنکھوں پر گولیاں مار کر بےدردی سے شہید کیا جا رہا ہے۔