امریکہ: 18 افراد کے قتل میں ملوث مشتبہ فوجی اہلکار تاحال روپوش

65

امریکی ریاست مین کے شہر لیوسٹن میں 18 افراد کو گولیاں مار کے ہلاک کرنے والے مشتبہ شخص کی تلاش جاری ہے جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ آرمی ریزروسٹ تھا اور ذہنی امراض کے ایک مرکز میں بھی کچھ وقت گزار چکا ہے۔

پولیس نے مشتبہ حملہ آور رابرٹ سی کارڈ کی وارنٹ گرفتاری کے ساتھ تلاش ریاست کےجنوبی حصوں تک پھیلا دی ہے اور داڑھی والے شخص کی تصویریں جاری کی ہیں جو کہ براون رنگ کی ہوڈ والی سویٹ شرٹ پہنے ہوئے ہے ۔ جائے وقوعہ سے لی گئی تصویر میں یہ شخس جینز پہنے ہوئے ہے اور ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اس کے ہاتھ میں سیمی آٹو میٹک رائفل ہے۔

قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے مطابق کارڈ کی عمر چالیس سال ہے اور وہ ریاست کے علاقے ساکو میں واقع یو ایس آرمی ریزرو اڈے پر ایک تربیت یافتہ آتشیں اسلحہ انسٹرکٹر کے طور پر کام کر تا تھا۔ آرمی اڈے کے حکام کے مطابق کارڈ نے بتایا تھا کہ اسے مختلف آوازیں سنائی دیتی تھیں اور اسے ذہنی صحت کے دوسرے مسائل بھی لاحق تھے۔

اس نے ساکو کے نیشنل گارڈ کے اڈے کو بندوق سے اڑا دینے کی دھمکی دی تھی اور رواں سال موسم گرما میں اسے دو ہفتوں کے لیے ذہنی صحت کے ایک مرکز میں رکھا گیا تھا۔

مین کی ریاستی پولیس کے “انفارمیشن اور انیلیسز سنٹر ” کےمطابق بعد ازاں اسے ذہنی صحت کے مرکز سے فارغ کردیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ وہ کارڈ کے بارے میں پولیس کے بلیٹن میں مہیا کی گئی تفصیلات کی غیر جانبدار ذرائع سے تحقیق نہیں کرسکا ہے۔

یو ایس آرمی کا کہنا ہے کہ کارڈ آرمی ریزرو میں سارجنٹ اور پیٹرولیم سپلائی کا ماہر تھا جو سال 2002 میں بھرتی ہونے کے بعد سے کبھی بھی کسی لڑائی میں تعینات نہیں ہوا تھا۔

مین اسٹیٹ پولیس کو ایک سفید رنگ کی ایس یو وی ملی جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ کارڈ اس میں جنوب مشرق میں تقریباً 7 میل دور لزبن شہر کی طرف روانہ ہوا۔ پولیس نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ لیوسٹن اور لزبن دونوں میں اپنے گھروں کے اندر رہیں۔

جمعرات کی علی الصبح پولیس نے لیوسٹن شہر سے تقریباً 12 میل مشرق میں واقع بوڈوئن قصبے کے رہائشیوں سے بھی کہا کہ وہ کسی محفوظ جگہ پناہ لیں۔ عوامی ریکارڈ کے مطابق کارڈ، بوڈوئن کے علاقے میں رہتا تھا۔

علاقے کے سرکاری اسکولوں نے جمعرات کو کلاسیں منسوخ کردی ہیں اور پولیس نے رہائشیوں کو گھروں کے اندر رہنے کی اپیل کی ہے۔

گورنر جینٹ ملز نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، “یہ مین کے لیے ایک سیاہ دن ہے۔ “

انہوں ے کہا، ” کارڈ (مشتبہ حملہ آور) کو مسلح اور خطرناک سمجھا جاتا ہے اور پولیس کا مشورہ ہے کہ مین کے لوگوں کو کسی بھی صورت میں اس سے رابطہ نہیں کرنا چاہئے۔”

اس سے قبل مشتبہ شخص نے دو مختلف مقامات پر جدید ہتھیار سے شراب خانے اور ریستوران میں لوگوں کو نشانہ بنایا اور فرار ہوگیا۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق لیوسٹن پولیس کا بتانا ہے کہ مسلح شخص نے پہلے اسکیمگیز بار میں فائرنگ کی جس کے بعد لگ بھگ ساڑھے چھ کلو میٹر دور واقع بولنگ کلب میں لوگوں کو نشانہ بنایا۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو فائرنگ کے واقعے سے متعلق بریف کر دیا گیا ہے۔

گن وائلنس آرکائیو کے اعداد و شمار کے مطابق، 2020 میں کووڈ-19 وبائی مرض کے آغاز کے بعد سے امریکہ میں فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، 2022 میں 647 واقعات پیش آئے تھے۔

امریکہ میں 2017 میں لاس ویگاس کے ایک میوزک فیسٹیول کے دوران ایک مسلح شخص کی فائرنگ سے 58 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

گن کنٹرول پر عشروں پرانی بحث

اس واقع نے امریکہ کے منتخب نمائندوں میں ایک بار پھر گن کنٹرول کے مسئلہ پر بحث چھیڑ دی ہے۔

ریاست مین سے تعلق رکھنے والی ری پبلیکن سینیٹر سوسن کالنز نے کہا کہ جب مشتبہ شخص نے ذہنی امراض کے مرکز میں دو ہفتے گزارے تھے تو اس سے خبردار ہو کر اس کے ہتھیار لے لینے چاہیے تھے۔

ریاست کنیٹیکٹ کے ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی نے سی این این نیٹ ورک پر گن کنٹرول کے اقدامات کو سخت کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات افسوس ناک ہے کہ یہ مسئلہ تب ہی نمایاں ہوتا ہے جب امریکہ میں کسی جگہ بڑے پیمانے پر شوٹنگ سے اموات ہوتی ہیں۔

ریاست مین کے ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایوان نمائندگان کے رکن جیریڈ گولڈن نے کانگریس سے اپیل کی کہ وہ آٹو میٹک گنز پر پابندی کے بارے قانون منظور کرے۔