ڈیرہ بگٹی آپریشن ، لاہور میں مظاہرہ

177

بلوچ یکجہتی کمیٹی لاہور کی طرف سے ڈیرہ بگٹی میں جاری ناروا فوجی آپریشن، لیاری میں گینگ وار کے نام سے جاری بلوچ نسل کشی اور سی۔ٹی۔ڈی کی طرف سے جبری گمشدگی کے بعد جعلی مقابلے میں شہید کئے گئے قلات کے فٹبال کھلاڑی اعجاز بلوچ کے قتل کے خلاف لبرٹی چوک لاہور میں احتجاجی مظاہرہ ریکارڈ کیا گیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریاست کی طرف سے ایک طویل عرصے سے بلوچ نسل کشی شدت کے ساتھ جاری و ساری ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں سے ڈیرہ بگٹی ریاستی افواج کے گھیراؤ میں ہے، جہاں کھلے عام بلوچوں کے گھر کبھی نظرِ آتش کئے جاتے ہیں تو کبھی انہیں اغوا کیا جاتا ہے۔ وہ، جن کے ذمہ ہماری حفاظت تھی، وہیں ہمارے قتلِ عام کے ذمہ دار ہیں۔ یاد رہے کہ اب تک ڈیرہ بگٹی میں انٹرنیٹ سروس اور رابطہ کے تمام راستے بند ہیں، جن کی وجہ سے جاری ظلم و ستم کا صیح اندازہ لگانا ممکن نہیں۔

اعجاز بلوچ کے قتل کے معاملے پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں جب سی۔ٹی۔ڈی نے جبری گمشدہ کئے بلوچوں کو جعلی مقابلے میں شہید کیا۔ ریاست کی طرف سے سی۔ٹی۔ڈی بلوچ نسل کشی کا جدید ترین آلہ کار ہے۔

لیاری، بلوچوں کی وہ زمین ہے، جو ادب و آرٹ کے حوالے سے ہمیشہ صفِ اول میں رہی ہے، مگر منصوبہ بندی کے تحت لیاری کی عوام کو بلوچستان سے جدا کرنے کے واسطے گینگ وار کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے، جس کا واحد مقصد لیاری و بلوچ عوام کی تباہی ہے۔

آخر میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریاست اجتماعی طور پر بلوچ کی نسل کشی پر متحمل ہے۔ ڈیرہ جات سے لیکر لیاری تک، بلوچ کہیں بھی اس ریاست کی جابرانہ پالیسیوں کے سامنے محفوظ نہیں۔ وقت کی ضرورت یہیں ہے کہ اس اجتمائی جبر کے خلاف بلوچ عوام کو اکھٹا ہوکر اجتمائی مزاحمت کی ضرورت ہے۔ بصورتِ دیگر بحیثیت بلوچ ہماری شناخت اور ہمارا وجود دونوں محفوظ نہیں۔