ریاست بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر پر امن احتجاج پر بیٹھے لواحقین پر بدترین تشدد کر رہی۔ بی وائی سی

232

بلوچ یکجہتی کیمیٹی اسلام آباد کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کل کراچی کے علاقے ماری پور میں ہونے والے مظاہرے میں شریک احتجاجی شرکاء پر بد ترین تشدد، بلوچ ماؤں اور بہنوں سے بد کلامی، اور متعدد افراد کی غیر آئینی گرفتاریوں کا شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی جانب سے پر امن احتجاج کو سبوتاژ کرنا اور مظاہرین پر تن پر تشدد واضح طور پر ریاستی بوکھلاہٹ کی نشان دہی کرتا ہے۔ جہاں جبری طور پر لا پتہ عبد الحمید بلوچ کی بیٹی سعیدہ حمید ، ڈپٹی آرگنائزر بلوچ یکجہتی کیمٹی کراچی لالا عبدال وہاب بلوچ سمیت متعدد دیگر افراد کو تشدد کا نشانہ بنا کر غیر آئینی طریقے سے گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالا گیا۔ یادر ہے یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ پر امن مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنا کر گرفتار کیا گیا، بلکہ اس سے پہلے کراچی ، شال، اسلام آباد میں کئی بار احتجاج کو سبوتاژ کرنے کیلئے پر امن بلوچ مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنا کر انہیں گرفتار کیا گیا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ یہ مظاہرہ داد شاہ بلوچ کے باحفاظت بازیابی کیلئے تھا، جنہیں 11 اگست 2023 کو کراچی کے علاقہ ماری پور سے رات کی تاریکی میں ریاستی اداروں نے اُن کے گھر سے جبر الا پتہ کیا تھا۔ واضح رہے بلوچستان میں اغواہ نما گرفتاریاں اب روز کی معمول بن چکی ہیں ، آئے روز پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں نوجوانوں سے لیکر بچوں، عورتوں، اور عام بلوچوں کو مختلف علاقوں سے جبری طور پر لاپتہ کرتے ہیں اور ان کے لواحقین کو مختلف طریقو سے ہر اساں کیا جاتا ہے۔ جب بلوچ قوم کی طرف سے ان غیر انسانی اور غیر آئینی اقدامات کے خلاف مظاہرے کیے جاتے ہیں تو نتیجتار یاستی اداروں کی جانب سے مظاہرین پر تشدد کر کے انہیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے اور طاقت و جبر کے زریعے احتجاج کو سبوتاثر کر کے ختم کر دیا جاتا ہے۔

ترجمان کا آخر میں کہنا تھا ریاست بلوچ کو کچلنا چاہتی ہے، جہاں فور سز اور دیگر اداروں نے درندگی کے تمام حدود عبور کیے ہیں۔ آج بلوچ قوم کو سمجھنا چاہیے کہ وہ کس مقام پر کھڑا ہے جب تک ہم اس بے لگام در دندے کو لا کام نہیں دے سکتے تب تک بلوچ قوم کو خطرہ رہے گا۔ آج ہماری ماؤں، بہنوں کو روڈوں پر گھسیٹا جارہا ہے ، بلوچ قوم کو اجتماعی طور پر سیاسی عمل کا حصہ بن کر ریاستی جبر کا مقابلہ کرنا چاہیے۔