ژوب گریژن حملہ، تعلیمی ادارے 3 دنوں کے لیے بند

388

چھاؤنی میں بدھ کے روز ہونے والے مسلح حملے میں حکام نے 9 اہلکاروں کے ہلاکت کی تصدیق کی۔

شمالی بلوچستان کے ضلع ژوب میں انتظامیہ نے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں سمیت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سینٹرز بھی 3 دن کے لیے بند رہنے کا اعلان کیا ہے۔

ادھر بلوچستان میں ژوب گیریژن پر حملے میں ہلاک اہلکاروں کی تعداد 9 ہوگئی۔

ڈپٹی کمشنر ژوب نے گزشتہ روز ژوب چھاؤنی پر حملے کے پس نظر سرکاری و نجی تعلیمی اداروں بشمول اسکول، کالج اور یونیورسٹی بند رکھنے کا اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کے اعلامیہ کے مطابق ضلع بھر میں سرکاری و نجی تعلیمی ادارے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سینٹرز جمعرات سے ہفتہ تک 3 روز کے لیے بند رہیں گے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بدھ کے روز صبح سویرے دہشت گردوں نے شمالی بلوچستان میں ژوب گیریژن پر حملہ کیا، دہشت گردوں کی تنصیب میں گھسنے کی ابتدائی کوشش کو ڈیوٹی پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے ناکام بنا دیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ژوب کینٹ میں کلیئرنس آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے، آپریشن کے دوران مجموعی طور پر 5 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مزید پانچ اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہوگئے۔

تحریک جہاد پاکستان (ٹی جے پی) نامی ایک نئے جہادی گروپ نے ژوب میں حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ تنظِم کے ترجمان ملا محمد قاسم نے تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پانچ استشہادی مجاہدین نے ژوب میں واقع فوجی کیمپ پر کاروائی کا آغاز کیا جس میں مجاہدین تھرمل سکوپس، جی ایل اور دیگر جدید ہتھیاروں سے لیس تھے۔

“ساری رات کی کامیاب کاروائی کے بعد مجاہدین علی الصبح کیمپ کی بلڈنگ پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے اور فوج کا بھاری اسلحہ بھی ان کو حاصل ہوگیا۔

ترجمان نے بیان میں کہا کہ دلیری اور شجاعت کی داستانیں رقم کرتے ہوئے ہمارے مجاہدین نے بھرپور جنگ کی جو تقریباً 12 گھنٹے تک جاری رہی اس میں فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا، دوران کاروائی ایس ایس جی کمانڈوز سمیت درجنوں فوجی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے اور ٹینکوں سمیت عسکری گاڑیوں، وسائل اور تنصیبات کو نقصان پہنچا۔

ملا محمد قاسم نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس کاروائی میں ہمارے پانچ استشہادی مجاہدین کمانڈر مولوی مسلم صاحب جو اس کاروائی کی قیادت کر رہے تھے، کے ساتھ عمیر، عمر خطاب، عثمان اور ریحان نے شہادت کا اعلیٰ مقام حاصل کیا۔