نصیر آباد: ڈیم ٹوٹ گیا، پانی رہائشی علاقوں میں داخل

161
نصیر آباد ڈویژن | تصویر: پناہ بلوچ

نصیر آباد و گردنواح میں شدید بارشوں سے سیلابی ریلوں کا سلسلہ جاری ڈیم ٹوٹنے سے پانی رہائشی علاقوں میں داخل ہورہا ہے-

تیز طوفانی بارشوں کے باعث دریائے لہڑی میں طغیانی، 62 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گگھی کے مقام سے گزر رہا ہے، لہڑی کے مقام پر سیلابی ریلے کے باعث سیف اللہ ڈیم ٹوٹ گیا۔

ایری گیشن حکام کے مطابق ڈیم ٹوٹنے کے باعث بڑا سیلابی ریلا نصیرآباد کی جانب رواں دواں، سیلابی ریلے سے نمٹنے کے لیے لہڑی اور سبی حکام نے نصیرآباد انتظامیہ کو الرٹ جاری کردیا۔

انتظامیہ کی جانب سے رہائشیوں کو محتاط رہنے کی درخواست شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا-

بلوچستان کے مختلف علاقے گذشتہ چند روز سے طوفانی بارشوں کے لپیٹ میں ہے اس سے قبل کوئٹہ و اردگرد کے علاقوں میں بارشوں سے قلعہ ژوب کے قریب نالوں میں طغیانی لینڈ سلائڈنگ کے باعث سڑکیں پانی میں بہہ گئیں، پی ڈی ایم اے کا عملہ تا حال متاثر علاقوں کی بحالی میں ناکام ہے-

واضح رہے گذشتہ سال بھی مون سون بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان کے تمام 35 اضلاع متاثر ہوئے بارشوں اور سیلاب سے 325 افراد ہلاک ہوئے تھیں۔

گذشتہ سال جون سے اگست کے دوران مون سون بارشوں اور سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی جس سے بلوچستان میں مجموعی طور پر تین لاکھ 46ہزار مکانات متاثرہ ہوئے جن میں سے ڈھائی لاکھ مکانات مکمل طور پر گرگئے تھے جبکہ 96 ہزار سے زائد مکانات کو جزوی نقصان پہنچا-

جبکہ گذشتہ سال سیلاب سے متاثرہ مکانات کی مرمت کیلئے اخراجات کا تخمینہ دو سو ارب روپے کے لگ بھگ بتایا گیا تھا-