فوج پر الزامات، سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان عدالت سے گرفتار

175

سابق وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کو رینجرز نے نیب کے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کر لیا۔

عمران خان بائیو میٹرک کروانے کے لیے جیسے ہی ہائی کورٹ کے متعلقہ آفس جانے لگے تو راستے میں انہیں رینجرز نے اپنی حراست میں لے لیا۔

عمران خان کی گرفتاری کے موقع پر پولیس اور وہاں موجود پی ٹی آئی کے وکلاء کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی ہے۔

آئی جی اسلام آباد نے بتایا ہے کہ عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ حالیہ کچھ دنوں سے پاکستانی فوج اور سابق وزیر اعظم ایک دوسرے خلاف بیان بازی کررہے تھے۔

گذشتہ سال وزیر آباد میں پی ٹی آئی سربراہ پر قاتلانہ حملے کے بعد عمران خان نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور ایک سینئر انٹیلی جنس اہلکار کو ان کے قتل کی کوشش کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

اس کے جواب میں گذشتہ روز پاکستانی اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ عمران نیازی کا معمولی سیاسی فائدے کی خاطر پاکستان فوج اور انٹیلی جنس ایجنسی کو بدنام کرنا اور دھمکیاں دینا انتہائی قابل مذمت ہے، جنرل فیصل نصیر اور ہماری انٹیلی جنس ایجنسی کے افسران کے خلاف بغیر کسی ثبوت کے الزامات لگانے کی اجازت دی جاسکتی ہے نہ اسے برداشت کیا جائے گا۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق گذشتہ ایک سال سے یہ ایک مستقل طرز عمل بن گیا ہے جس میں فوجی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے اشتعال انگیز اور سنسنی خیز پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ترجمان فوج نے کہا کہ عمران خان نے بغیر کسی ثبوت کے ایک حاضر سروس سینئر فوجی افسر پر انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم متعلقہ سیاسی رہنما سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قانونی راستہ اختیار کریں اور جھوٹے الزامات لگانا بند کریں۔

ترجمان نے کہا کہ یہ من گھڑت، بدنیتی پر مبنی الزام انتہائی افسوسناک، قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ادارہ واضح طور پر جھوٹے، غلط بیانات اور پروپیگنڈے کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔