17 مارچ کو سیاہ دن کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ جمیل اکبر بگٹی

354

نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے جمیل اکبر بگٹی نے کہا ہے کہ 17 مارچ 2005 کو ڈیرہ بگٹی پر ہونے والے ظلم و جبر کے واقعے کو بلوچستان کے عوام کبھی بھی نہیں بھول سکتے جس میں نہتے لوگوں کو شہید کیا گیا، 18سال گزرنے کے باوجود شہدا کو ہم آج بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور اس دن کو کبھی بھی بھلا نہیں سکتے اس واقعے میں66سے زائد افراد شہید ہوئے جس میں 34 ہندو، سکھ برادری کی خواتین اور بچوں سمیت بگٹی خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل تھی اس حملے میں سینکڑوں افراد زخمی ہوئے اور ڈیرہ بگٹی کھنڈر کا منظر پیش کرنے لگا، تاریخ میں اس دن کو سیاہ دن کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائیگا، حملے کے دوران ہندو اور سکھ برادری کی خواتین اور بچوں نے مندر میں جاکر پناہ لی اور وہ بھی نشانہ بنے اور ہلاکتیں ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں روز اول سے ہی شروع ہونے والے مظالم کا سلسلہ تواتر کیساتھ آج بھی جاری ہے 17 مارچ 2005 کے دن ڈیرہ بگٹی پر جدید ہتھیاروں سے حملہ کر کے نہتے لوگوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی اور ڈیرہ بگٹی کی سرزمین کو لوگوں کے خون سے رنگا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حملہ صبح 10بجے تین اطراف سے کیا گیا جو 4گھنٹوں تک جاری رہا ،میں بھی اپنے والد کے ساتھ اس روز ڈیرہ بگٹی میں تھا حملے کے بعد پارلیمانی کمیٹی نے ڈیرہ بگٹی کا دورہ کیا کمیٹی میں پیپلزپارٹی کی جانب سے شیریں رحمن ، نوید قمر، اعجاز جکھرانی ، جمعیت علماءاسلام اور مسلم لیگ کے نمائندے بھی شامل تھے جنہیں میں نے بم باری سے متاثرہ علاقے کا دورہ کرایا ،اور انہوں نے شہید نواب اکبر بگٹی کو کہا کہ حملے اور تباہی سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ آپ کو ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں تھی ، ہم حملہ آوروں کی رینج سے باہر نکلے اس کے بعد حملہ رک گیا۔

انہوں نے کہا کہ 18سال گزرنے کے باوجود بھی ہم اس دن کو سیاہ دن کے طور پر یاد رکھیں گے ،اس سیاہ رات کو سینکڑوں کی تعداد میں راکٹ اور جدید ہتھیاروں کے حملے کے نتیجے میں ڈیرہ بگٹی اور ملحقہ علاقوں میں رہائش پذیر اقلیتی برادری ہندو، سکھ، اور بگٹیوں جن میں خواتین بچوں سمیت 66سے زائد قیمتی انسانی جانیں لقمہ اجل بنائی گئیں، اور سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے اور مکانات حملے میں صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور ڈیرہ بگٹی ایک ہی رات کے اس ظلم و جبر کی مثال نہیں ملتی۔