خواتین کا عالمی دن: بلوچ خواتین پر ریاستی جبر کے خلاف مظاہرہ

238

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے خواتین کی عالمی دن کے مناسبت سے کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ‬ منعقد کیا گیا-

‫بلوچ یکجہتی کمیٹی نے خواتین کی عالمی دن کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بلوچ خواتین پر ریاستی جبر کے عنوان سے جبری طور پر لاپتہ ماحل بلوچ و دیگر جبری طور پر لاپتہ خواتین پر ریاستی جبر کے خلاف ریلی نکالی اور احتجاج ریکارڈ کرائی جس میں خواتین کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کرتے ہوئے بلوچ خواتین پر گذشتہ دو دہائیوں سے جاری ریاستی جبر کی شدید الفاظ میں مذمت کی-

احتجاج میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کرتے ہوئے بلوچ خواتین پر ریاستی جبر کے خلاف اپنی آواز بلند کی اور ماحل بلوچ سمیت دیگر متاثرہ خواتین کی فوری طور پر بازیابی کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار لاپتہ افراد کے لواحقین بھی شرکت کرتے ہوئے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا-

کوئٹہ ریلی کے شرکاء کا کہنا تھا پاکستانی سیکورٹی فورسز نے اجتماعی سزا کے طور پر ہمیشہ بلوچ خواتین کو نشانہ بنایا ہے جس میں خواتین کی جبری گمشدگی، ان پر سنگین تشدد اور ان کی ٹارگٹ کلنگ و ہراسان کرنا معمول کی بات بن چکے ہیں۔

اس موقع پر مظاہرے میں شریک جبری طور پر لاپتہ افراد کے اہلخانہ کا کہنا تھا بلوچ معاشرے میں خواتین کو انتہائی عزت و احترام کا مقام حاصل ہے لیکن گذشتہ کئی سالوں سے سیکورٹی فورسز ہمارے بچوں و خاندان کے دیگر مرد افراد کو لاپتہ کرکے ہمیں روڑوں پر لانے میں مجبور کر چکا ہے ہمیں اس طرح ذلیل ہونے اور دربدر ہونے کا شوق نہیں بلکہ مجبوری کے تحت ہم یہاں موجود ہیں۔

انہوں نے پاکستانی سیکورٹی فورسز کی طرف سے بلوچ خواتین کو ہراسان کرنے اور ایک نئے روش کے آغاز کی سخت الفاظ میں مذمت کی جس کے تحت خواتین کو مسلسل جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے حالیہ دنوں ماحل بلوچ کی جبری گمشدگی بھی اسی کڑی کا حصہ ہے جنہیں اب تک لاپتہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیا کے مختلف مقامات میں عورتیں اپنے لیے آزادی اور حقوق کی بات کر رہے ہیں لیکن بلوچ خواتین اپنی زندگیوں اور پیاروں کی بازیابی کیلئے احتجاج کر رہے ہیں جو کسی بھی انسان کے بنیادی حقوق ہوتے ہیں۔

کوئٹہ مظاہرے کی شرکاء کا مزید کہنا تھا ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ خواتین کو تحفظ دے کر انہیں سماج میں آگے آنے کا موقع دیں لیکن بدقسمتی سے بلوچستان میں حالات مختلف ہیں بلکہ یہاں خواتین کے خلاف ریاست نے ہی محاظ کھول دیا ہے جس کے تحت انہیں سنگین جبر و تشدد کا سامنا ہے۔ہم بلوچ خواتین کے خلاف ریاستی جبر کے خاتمہ کا مطالبہ کرتے ہیں-