کوئٹہ: شدید مہنگائی سے اپنے سفید پوشی کا بھرم قائم رکھ نہیں پارہے ہیں۔ ملازمین

182

آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کی جانب سے پاکستان گیر احتجاجی سلسلے میں میونسپل کارپوریشن کوئٹہ سے ریلی نکالی گئی جوکہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگئی۔

احتجاجی مظاہرین نے کہا یہ احتجاج تین نکاتی مطالبات کے گرد منظم کیا گیا تھا، جس میں مہنگائی کا فوری خاتمہ، بڑھتے افراط زر کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ اور آئی ایم ایف کے دلال حکمرانوں کے مسلط کردہ مزدور دشمن پالیسیوں کے فوری خاتمے جیسے بنیادی مطالبات شامل ہیں۔

ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے احتجاج میں شرکت کرکے یکجہتی کا اظہار کیا، جبکہ ساتھ ہی ساتھ 28 فروری کو ریڈ ورکرز فرنٹ بلوچستان کے زیرِ اہتمام “مزدور سیمینار بعنوان: پاکستان کی دیوالیہ معیشت: ذمہ دار کون؟ حل کیا ہے؟” کے حوالے سے دعوت نامے بھی دیے گئے۔

مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ مہنگائی نے سب سے زیادہ ملازم۔طبقے کو متاثر کیاہے قلیل تنخواہوں میں ملازم طبقے کا گزارہ ناممکن ہوچکا ہے ۔ ملازمین دن بدن قرضون تلے دبتے جارے ہیں حکومت مشیروں اور وزیروں کا فوج ظفر موج بھرتی کرکے خزانے کو خالی کررہاہے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے تمام ملازمین کی تنخواہیں اور الاوئنسز ایک طرف اور حکمرانوں اور عوامی نمائندہ گان کی تنخواہیں مراعات دوسرے طرف ماہانہ کروڑوں کی مد میں انکے ٹی اے بل میڈیکل ری ایمبیسمنٹ اور دیگر مراعات حکومتی خزانے سے نکالے جارہا ہے معاشی بحران اور فنڈ نہ ہونے کا بہانہ بناکر ملازمیں کے میڈیکل بل اور دیگر مراعات پر کٹ لگانے کی تیاری کیا جارہا ہے