عبدالقدوس قمبرانی کے گمشدگی کیخلاف لسبیلہ یونیورسٹی میں احتجاج

219

لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنس اوتھل (لوامز) نے طلباء نے جبری لاپتہ طالب علم قدوس قمبرانی کی باحفاظت بازیابی کیلئے یونیورسٹی کے احاطے میں ایک ریلی نکالی اور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا-

مظاہرے میں بڑی تعداد میں طلباء و طالبات شریک تھے۔ مظاہرین نے اس دؤران ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے تھے جن پر ساتھی طالب علم کی بازیابی اور جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو ختم کرنے کے نعرے درج تھے-

اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا تسلسل جاری ہے اور اغواء کار طلباء کی جبری گمشدگیوں میں شدت لاچکے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کا ماحول پیدا کرنا اور بلوچ طلباء کے خلاف تعلیم دشمن پالیسی کا راج قائم کرنا ناانصافی ہے-

انکا کا کہنا ہے کہ مُسلسل بلوچ طلباء کو لاپتہ کیا جارہا ہے ریاست کی غیر آئینی پالیسی ہمیں تعلیم کے بجائے سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کرچکی ہے، ریاست کی پالیسی بلوچ طلباء کو تعلیم سے دور رکھنا ہے –

انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسی قوتیں برسراقتدار ہیں جنہیں سوائے ظلم کے اور کچھ نہپں آتا لہٰذا اب بھی وقت ہے کہ بلوچوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے سے گریز کیا جائے، لاپتہ کئے گئے طالب علموں سمیت دیگر تمام لاپتہ افراد فوری طور بازیاب اور عدالتوں میں پیش کیئے جائیں۔

واضع رہے لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنس اوتھل (لوامز) کا طالب علم عبدالقدوس قمبرانی کو کوئٹہ سمنگلی روڈ پر واقع ایک ہوٹل سے 28 دسمبر 2022 کی رات نامعلوم مسلح افراد نے زبردستی گاڑی میں بٹھاکر اپنے ہمراہ لے گئے تھے جس کے بعد سے وہ منظرعام پر نہیں آسکے ہیں-

لاپتہ طالب علم کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں ڈیڈھ مہینے سے بھی زیادہ کا عرصہ گذر چکا ہے مگر ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالقدوس قمبرانی یونیورسٹی سے امتحان دے کر چھٹیاں گذارنے کوئٹہ میں واقع اپنے گھر گئے تھے اور اسی رات دوستوں کے ساتھ بازار کا رخ کیا جہاں اسے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔

طلباء نے لاپتہ طالب علم کی فوری باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے طلباء کا مزید کہنا تھا اگر ساتھی طالب علم منظرعام پر نہیں لایا گیا تو شدید احتجاجی راہ اپنائینگے-