خاران: ماہل بلوچ جبری گمشدگی و بارکھان واقعہ پر احتجاج

176

بلوچ خاتون ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی و الزامات اور بارکھان واقعہ کے خلاف خاران میں شہریوں کی جانب سے ریلی نکال کر احتجاج ریکارڈ کرائی گئی-

اس موقع پر شرکاء نے ہاتھوں میں ماہل بلوچ اور بارکھان واقعہ میں قتل ہونے والے افراد کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے- مظاہرین نے ماہل پر جھوٹے مقدمات کی اندراج اور بارکھان واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فورسز اداروں کے خلاف شدید نعرہ بازی کی-

خاران مردوں کے ہمراہ خواتین مظاہرین کی بھی واضح تعداد احتجاج میں شامل تھی- مظاہرین نے ماہل بلوچ پر عائد جھوٹے کیسز کو خارج کرنے اور فوری بازیابی کا مطالبہ کیا-

ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی و بعد ازاں مختلف کیسز میں گرفتاری ظاہر کرنے اور گذشتہ دنوں بارکھان میں خاتون سمیت دو افراد کے قتل کے واقعہ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے گذشتہ دنوں مختلف تنظیموں کی جانب سے بلوچستان کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرہ کئے گئے-

ماہل بلوچ کی ماورائے قانون گرفتاری اور بارکھان واقعہ کے خلاف مختلف طلباء و سیاسی تنظیموں کی جانب سے بلوچستان سمیت پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہروں کی کال دی گئی تھی- مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ماہل بلوچ پر دائر مقدمات کو ختم کرکے انہیں فوری طور پر رہا کرے اور بلوچستان میں اجتماعی سزاء کے طور پر خواتین کو نشانہ بنانے کا عمل ترک کردیا جائے-

جبکہ مظاہرین نے بارکھان واقعہ میں شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے خان محمد مری اور انکے اہلخانہ کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔