ڈاکٹر منان بلوچ اور ساتھیوں کو ساتویں برسی پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بی این ایم

233

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے ڈاکٹر منان بلوچ اور ساتھیوں کی شہادت کی ساتویں برسی کے موقع پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر منان جیسے سیاسی مدبر،اعلیٰ دانشور،عملی و سیاسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے بلوچ قومی تحریک کو منظم کرنے، اس میں عام لوگوں کی شرکت، اور آزادی کے پیغام کو گھر گھر پہنچانے میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر منان بلوچ نے یہ سرگرمیاں ایک ایسے وقت میں کیں جب ریاست کی ساری مشینری بی این ایم کو کچلنے میں لگی ہوئی تھیں۔

ترجمان نے کہا کہ ضلع مستونگ کے علاقہ کلی دتو میں ڈاکٹر منان بلوچ اور ساتھیوں کو قابض ریاستی فورسز نے اس وقت شہید کیا جب وہ تنظیمی دورےپر بی این ایم مستونگ کے سرگرم کارکن شہید اشرف بلوچ کے مہمان خانے میں رات گزار رہے تھے۔ ان کے ساتھ خود اشرف بلوچ، اس کے بھائی حنیف بلوچ، ممتاز نوجوان دانشور اور مصنف بابو نوروز بلوچ اور ساجد بلوچ کو قابض ریاستی فوج نے بیدردی سے شہید کیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکتر منان کی شہادت بے شک ایک نہ بھرنے والا نقصان ہے لیکن انہوں نے اپنی انتھک محنت، تدبر، علم و فلسفہ اور رویے کی وجہ سے بی این ایم اور بلوچ قومی تحریک کے لیےبے شمار کارکن پیدا کیے جو آج ان کی سیاسی وراثت کو آگے لے جانے کیلئے کوشاں ہیں۔ ڈاکٹرمنان جان ہر وقت بی این ایم کو اولیت دینے اور اسے منظم کرنے پر زور دیتے تھے۔ اس کا کردار اور طریقہ کار ہمیشہ ہمارے مشعل راہ رہیں گی۔ ان پر عمل پیرا ہوکر ہم شہدا کے آگے کو منزل کی جانب لے جاسکتے ہیں۔

ترجمان نے نے کہا کہ ڈاکٹر منان بلوچ نے شہید چیئرمین غلام محمد کی شہادت کے بعد بی این ایم کو فعال بنانے میں ایک نمایاں کردار ادا کیا اور دشمن کی عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ واجہ غلام محمد اور ڈاکٹر منان بلوچ کو شہید کرکے دشمن کی سوچ تھی کہ وہ بلوچ قومی تحریک اور بی این این ایم کو کمزور اور ختم کرے گی لیکن آج بی این ایم ملک اور بیرون ملک قومی آزادی کے لئے نہایت اہم کردار ادا کررہاہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بلوچ قومی رہبروں، دانشوروں اور باشعور لوگوں کو چن چن کر نشانہ بنایا تاکہ بلوچ قوم کی آواز کو دبایا جائے لیکن پاکستان اپنی تمام تر مظالم کے باوجود اپنے ناپاک عزائم میں ناکام رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر منان بلوچ، نوروز بلوچ، اشرف بلوچ، حنیف بلوچ اور ساجد بلوچ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بلوچ وطن کی آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ بلوچ شہداء کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ آزادی بلوچ قوم کا مقدر ہے۔ گزشتہ سات دہائیوں سے پاکستان کے خلاف جدوجہد اس بات کاثبوت ہے کہ بلوچ قوم کو زیر کرنا اور ختم کرنا پاکستان کیلئے ناممکن بن چکی ہے۔