بولان سے بلوچ خواتین و بچوں کی جبری گمشدگی شکست خوردگی کی نشانی ہے – بی ایس او آزاد

339

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی  ترجمان نے بولان میں فوجی آپریشن کے دوران درجنوں بلوچ خواتین و بچوں کی پاکستانیفورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خواتین اور بچوں کو کسی بھی جنگ میں نشانہ بنانا سنگینانسانی جرم ہے لیکن پاکستانی فورسز اپنی ناکامی اور شکست کا ردعمل ہمیشہ بلوچ خواتین اور بچوں پر  نکالنے کا وطیرہ رکھتی ہےجو انتہائی بزدلانہ اقدام اور ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں کو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچ خواتین و بچوںکی ماورائے عدالت گرفتاری پر نوٹس لینی چاہیے اور بلوچستان میں خواتین و بچوں کی تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے ۔ پاکستانی فورسزتواتر کے ساتھ اپنی شکست اور ناکامی کا بدلہ بلوچ خواتین و بچوں سے لے رہی ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ گزشتہ مہینے کے اواخر میں بولان میں پاکستانی سیکورٹی فورسز نے ایک آپریشن شروع کی تھی جو اب تک جاریہے لیکن فوجی آپریشن میں بولان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس وقت تکسیکورٹی فورسز نے متعدد افراد کو بشمول درجنوں خواتین و بچوں کے فوجی کیمپوں میں منتقل کر دیا ہے جس سے خدشہ ہے کہحراست میں لیے گئے مرد حضرات کو فیک انکاؤنٹر میں نشانہ بنایا جائے گا جبکہ خواتین و بچوں کو حسب معمول فوجی کیمپوں میںمنتقل کیا جائے گا ۔ جن کی زندگی اور عزت دونوں خطرے میں ہیں ۔ بلوچستان میں پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں اس وقتکوئی بھی محفوظ نہیں ہے، بولان کے مختلف علاقوں کی پوری آبادی اس وقت پاکستانی سیکورٹی فورسز کے حصار میں ہیں جنہیںتحفظ چاہیے۔ پاکستانی فوج اجتماعی سزا کے طور پر بلوچ خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانے کی اپنی ایک گھاؤنی تاریخ رکھتی ہےجس کو وقتاً فوقتاً دہرایا جاتا ہے۔ بولان سے معصوم بچوں اور نہتے خواتین کی جبری گمشدگی اور متعدد علاقوں میں لوگوں کےگھروں کو آگ لگانے کا عمل بلوچ قوم کے خلاف ریاستی نفرت کا اظہار ہے اور اس میں روز بروز شدت آرہی ہے۔ لاپتہ متعدد خواتین اوربچوں کی شناخت ہوچکی ہے لیکن انہیں رہا کرنے کے بدلے آپریشن کے دوران مزید افراد کو لاپتہ کیا جا رہا ہے اور مزید جبر و وحشتکا خطرہ ہے ۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں انسانی حقوق کے اداروں اور خواتین و بچوں کی حفاظت یقینی بنانے والے متعلقہ پلیٹ  فارمز سے اپیلکی ہے کہ وہ بولان میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ خواتین و بچوں کی حفاظت یقینی بنائے اور سیکورٹی فورسزکے ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کو رہا کرنے میں کردار ادا کریں کیونکہ خدشہ ہے کہ انہیں ماورائے عدالت شہید کیا جائے  گا ۔ بلوچستاناس وقت شدید فوجی مظالم کا سامنا کر رہی ہے جس سے ایک انسانی المیہ جنم لے چکا ہے جبکہ آئے دن لوگوں کی جبری گمشدگی،فوجی آپریشنز، ماورائے عدالت قتل و غارت جاری ہیں ، سیکورٹی فورسز نے بلوچستان کو ایک مقتل گاہ بنا دیا ہے ۔تمام انسان دوستافراد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بولان واقعے پر آواز اٹھائیں اور خواتین و بچوں کی باحفاظت رہائی میں اپنا کردار ادا کریں۔