’پُل پر حملہ دہشت گردی‘، روس کا یوکرین سے بدلہ لینے کا اعلان

275

روس نے ملک کو کریمیا سے ملانے والے پُل پر ہونے والے دھماکوں کا ذمہ دار یوکرین کو قرار دیتے ہوئے اس کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے کریملن کے ٹیلی گرام چینل پر چلنے والے صدر ولادیمیر پوتن کے ویڈیو بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس میں کوئی شک نہیں، یہ ایک دہشت گردی کی کارروائی تھی جس کا مقصد عام لوگوں کی سہولت کے لیے بنے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا تھا۔‘

’یوکرین کے حکام نے اس کا حکم دیا تھا جس کے بعد پل کو نشانہ بنایا گیا۔‘

روسی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ آج (پیر کو) سکیورٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت بھی کریں گے جس میں واقعے پر خصوصی طور پر مشاورت کی جائے گی۔

دوسری جانب دوسری جانب روسی سکیورٹی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین دمتری میڈویف کا کہنا تھا کہ پیر کو ہونے والے اجلاس سے قبل ہی ’دہشت گردی کی اس کارروائی کے ذمہ داروں‘ کو مار دیا جائے گا۔

سرکاری نیوز ایجنسی طاس کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ ’روس اس جرم میں شامل دہشت گردوں کو براہ راست نشانہ بنائے گا بالکل اسی طرح جیسے دنیا بھر میں ہوتا ہے اور روسی شہری بھی یہی توقع رکھتے ہیں۔‘

سنیچر کو آبنائے کرچ کے اوپر بنے پُل پر زوردار دھماکہ ہوا تھا جس کے باعث قریب سے گزرنے والے آئل ٹینکرز کو آگ لگ گئی تھی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی روسی نیوز ایجنسیز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ دھماکہ صبح چھ بج کر سات منٹ پر ہوا۔

دھماکے کا نشانہ بنانے والے پل کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ روسی صدر ولادیمیر کے حکم پر بنایا گیا تھا اور 2018 میں صدر پوتن نے ہی اس کا افتتاح کیا تھا۔

یہ پل یوکرین میں برسرپیکار روسی فوجیوں کو فوجی اور دوسرا سامان مہیا کرنے کا اہم ذریعہ ہے جبکہ فوجی دستے بھی یہیں سے گزرتے ہیں۔

روس نے جنگ کے دوران بھی ابھی تک پل کو محفوظ بنا رکھا تھا اور یوکرین کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس پر حملہ کیا گیا تو جوابی کارروائی کی جائے گی۔

ریا، نووستی اور طاس نیوز ایجنسیز نے ایک مقامی عہدیدار اولیگ کرچکوف کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ٹینکرز کو آگ لگنے کے بعد پل پر ٹریفک روک دی گئی تھی۔

اس پل پر سے سڑک کے علاوہ ریل کی پٹڑی بھی گزرتی ہے۔

دھماکے سے قبل یوکرین کے شہر خرکیف میں تیز دھماکوں کی آوازیں سنائی دی تھیں اور دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے گئے تھے۔

رواں ہفتے روسی صدر پوتن نے ’غیرقانونی طور پر‘ یوکرین کے چار علاقوں کو روس کا حصہ قرار دیا تھا۔ جن میں ریپوریزہیا کا علاقہ بھی شامل ہے جہاں یورپ کا سب سے بڑا جوہری پلانٹ بھی موجود ہے، جس  کے ری ایکٹرز پچھلے ماہ بند کر دیے گئے تھے۔