لسبیلہ یونیورسٹی انتظامیہ کا طلبا ایف آئی آر کرنا حواس باختگی ہے – بی ایس ایف

184

بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ 19 اکتوبر کو طلباء کے جائز حقوق کے لئے یونیورسٹی میں ایک پرامن احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا، دوران احتجاج انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کو سبوتاژ کرنے کیلئے یونیورسٹی کے سیکورٹی اہلکاروں نے طلباء پر تشدد کرکے فیمیل طلبا کو ہراساں کرنے کی کوشش کی لیکن طلباء نے پرامن طریقے سے احتجاج کو برقرار رکھتے ہوئے یونیورسٹی کے ایڈمن کے سامنے دھرنا دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دھرنے کے دوران وائس چانسلر نے طلباء کو اپنے آفس میں بلا کر ان کے ساتھ تفصیل سے بات چیت کرکے مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کی اور دوسری جانب انہوں نے طلباء کو بے دخل کرکے انکے خلاف جھوٹی ایف آر درج کرایا، یہ عمل انکے دوغلے پالیسیوں کی عکاسی ہے، طلباء کو جائز حقوق کے مطالبات پر بے دخل کرنا اور انکے خلاف ایف آئی آر درج کرنا اس بات کی غماز ہے کہ انتظامیہ اپنی کرپشن اور اقرباپروری کو مزید جاری کرنا چاہتا ہے۔ ایسے ہتھکنڈوں سے طلباء کی حوصلہ شکنی نہیں کی جاسکتی بلکہ وہ اپنے حقوق کیلئے توانابخش قوت کے ساتھ جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ لسبیلہ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے طلباء کے اسکالرشپس کو بڑے اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگوں کو دی ہیں جو کہ غریب طلباء کے ساتھ سراسر ظلم اور زیادتی کے مترادف ہے، گرلز ہاسٹل میں لائبریری، بلوچی اور براہوئی ڈپارٹمنٹ کا قیام، فیس میں بے تہاشا اضافہ، انٹرنیٹ، بجلی اور دیگر تمام تر بنیادی سہولیات میسر نہ ہونے کے ساتھ ساتھ طلباء کو مختلف طریقوں سے بلیک میل کرنے کے حربوں کو استعمال کیا جارہا ہی جو کہ انتہائی قابل افسوس اور تشویشناک عمل ہے، ہم ان غیر آئینی اور غیر قانونی رویوں کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھاکر انتظامیہ کو بے نقاب کرینگے۔