پشتون سندھی کشیدگی باعث تشویش ہے۔ بی این ایم

218

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے سندھ میں سندھی اور پشتونوں کے درمیان حالیہ کشیدگی پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکوم اقوام کا آپس میں دست و گریبان ہونا نہایت افسوسناک عمل ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ اس عمل سے مظلوموں کی طاقت تقسیم ہوجائے گی۔ اس تقسیم کو بلوچ، سندھی اور پشتونوں کے مشترک دشمن پاکستان اپنی کامیابی گردانتا رہے گا ۔

انہوں نے کہا پاکستان نے ہمارے ہمسایہ برادر ملک افغانستان میں جنگ برپا کرکے انہیں مجبور کیا کہ وہ اپنا ملک چھوڑ کر یہاں بلوچستان اور سندھ میں آباد ہوکر ان اقوام پر بوجھ بنیں۔ تاکہ اس بوجھ کی وجہ سے معاشی اور سیاسی اثرات بھی بلوچ اور سندھی پر پڑیں
اس کے باوجود برادر ملک ہونے اور قدیم تعلقات کی بنا پر بلوچ اور سندھیوں نے انہیں ہر دفعہ مہمان کے طور پر قبول کیا ۔

ترجمان نے کہاکہ پاکستان نے ہماری سخاوت اور مہمان نوازی اور افغانوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھاکر انہیں کئی مواقع پر اسلامی تنگ نظری، مذہبی انتہا پسندی، اور بنیاد پرستی کی طرف دھکیلا۔ جس کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان کی سیکولر ماحول پر بُرے اثرات پڑے۔

اس کے علاوہ پاکستان نے افغان مہمانوں کو پناہ گزین رکھنے کے بجائے انہیں شناختی کارڈ اور ڈومیسائلز سے نوازا۔ تاککی اس طرح یہاں ڈیموگرافک تبدیلی کے لئے راستے ہموار ہوجائے ۔

انھوں نے کہاکہ اب پناہ گزینوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ اس سرزمین کے ساتھ مکمل وابستہ رہیں اور اس کی سلامتی سمیت امن اور خوشحالی کے لیے کام کریں جہاں وہ بستے ہیں۔

بی این ایم نے کہاکہ
یہ ایک فطری عمل ہے۔ دنیا میں جہاں بھی پناہ گزین ہیں وہ اسی ملک کی اصول و ضوابط کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں اور وہاں integrate ہوجاتے ہیں۔ یوں وہ اس ملک کی فلاح و بہبود، سلامتی اور ترقی میں کردار ادا کرتے ہیں۔ اس صورتحال میں سندھ اور بلوچستان میں موجود پناہ گزینوں کو
ان مظلوم اورمیزبان اقوام کے سامنے کھڑے ہونے کے بجائے
پاکستان کے مظالم کے سامنے کھڑا ہونا چاہیئے ۔