کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاج جاری

133

جبری گمشدگیوں کیخلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کمیپ 4656 دن ہوگئے۔ سیاسی و سماجی کارکنان عبدالجبار کاکڑ، نور محمد اچکزئی اور مرد و خواتین نے کمیپ آکر اظہار یکجتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے کہا کہ بلوچستان میں برسوں سے باقاعدگی کے ساتھ خون و آگ کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔ پورا بلوچستان جلتی سلگتی صورت حال میں مبتلا ہے۔ کھبی جلتی اور کھبی بجھتی اس آگ کو بلوچستان میں رہنے والے اور اپنے دل میں درد پالنے والے اشخاص اچھی طرح سمجھتے اور محسوس کرتے ہیں کیونکہ وہ کسی نہ کسی طور سے اس آگ کی تپش میں جھلستے رہتے ہیں۔ بلوچستان مضبوط اعصاب رکھنے والے لوگوں کی سرزمین ہے یہاں کے رہنے والے بلوچ پشتون ایک طرح سوچ اور احساس رکھتے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہاں طالب علموں کے لے تعلیم حاصل کرنا مشکل کیا جارہا ہے۔ ان کے لئے کالج یونیورسٹیوں کے در بند کئے جارہے ہیں۔ بلوچ پشتون ذرا سی لمبی خوشحال اور سکون کی سانس بھی لیں تو ان کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا جاتا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت و اپوزیشن میں بیٹھے ہوئے بلوچ و پشتون بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کی بجائے اپنی ذاتی زندگی و مفادات کے لئے کوشاں ہیں۔ لگتا ہے ظلم کرنے والے اور اُن کا ساتھ دینے والے سچی عدالت کو بھول چکے ہیں۔