لاہور سے لاپتہ بلوچ طلباء کو منظرعام پر لایا جائے -بلوچ کونسل لاہور

223

بلوچ کونسل لاہور نے اپنے جاری کردہ بیان میں لاہور سے گذشتہ رات جبری گمشدگی کے شکار بلوچستان کے ضلع کیچ سے تعلق رکھنے والے طلباء کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-

بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل لاہور کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ شب دو بلوچ طالب علموں آدم ولد محمد علی اور عمران ولد شبیر کو لاہور مسلم ٹاون سے ان کے ہاسٹل سے ریاستی اداروں نے رات کے وقت لاپتہ کیا دونوں طالب علم پنجاب گروپ آف کالجز میں ایف۔ایس۔سی کے طالب علم ہیں۔

بلوچ کونسل کے ترجمان نے بتایا کہ طالب علم آدم بلوچ اور عمران بلوچ کو دوسری مرتبہ بلاوجہ ان کے ہاسٹل سے اغواء کیا گیا ہے دو مہینے پہلے ان کو اسی طرح ریاستی اداروں نے لاپتہ کیا تھا اور تین دن ٹارچر کے بعد انہیں رہا کیا گیا تھا اور اب ایک مرتبہ پھر بلا کسی جواز کے ان طالب علموں کی اغوا نما گرفتاری قابل تشویش ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ بلوچ طلباء کو ریاستی اداروں کی جانب سے لاپتہ کیا گیا ہے بلکہ یہ روز مرہ کا معمول بن چکا ہے جس کی وجہ سے کئی طالب علم اپنے تعلیمی سفر کو خیر آباد کہہ چکے ہیں-

انہوں نے کہا کہ مسلسل جبری گمشدگی اور طلبا کی پروفائلنگ و ہراسمنٹ نے لاہور کے بلوچ طلباء میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا ہے جس کی وجہ سے بلوچ طالبعلم ذہنی کوفت کا شکار ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان سے ہزاروں کی تعداد میں طالب علم ہر سال پنجاب و اسلام آباد کے تعلمی اداروں کا رُخ کرتے ہیں مگر یوں محسوس ہوتا ہے کہ اب علم حاصل کرنا بھی کسی اذیت سے کم نہیں، اغوا نما گرفتاریاں بلوچ طلبا کے مستقبل کے سامنے سوالیہ نشان ہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچ طالب علموں کے ہاسٹلوں میں ہر دن چھاپہ اور بلوچ طالب علموں کی جبری گمشدگی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ہماری تمام ریاستی اداروں اور انسان دوست تنظیموں سے اپیل ہے کہ بلوچ طلبا کی با حفاظت بازیابی کے لئے ہماری مدد کریں۔