تربت سے لاپتہ نوجوانوں کی نصیر آباد سے گرفتاری ظاہر

750

بلوچستان کے ضلع کیچ سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے تین افراد کی گرفتاری سی ٹی ڈی پولیس نےنصیر آباد سے گرفتاری ظاہر کیا ہے۔

سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے مخیر خاص کی اطلاع پر سی ٹی ڈی نے کاروائی کرتے یوئے تین افراد کو بارود مواد و دیگر دھماکہ خیز مواد سمیت گرفتار کیا ہے۔

سی ٹی ڈی نے تینوں کی شناخت حفیظ احمد ولد وشدل، خلیل احمد ولد وشدل سکنہ بلوچی بازاری تربت اور کمالان ولد محمد جان ظاہر کی ہے۔

علاقائی ذرائع کے مطابق ان میں سے خلیل احمد ولد دلوش اور حفیظ احمد ولد وشدل کو گذشتہ سال 24 دسمبر کی رات آپسر میں ان کے گھر سے فورسز نے حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔

جبکہ ان میں کمالان ولد محمد جان جو کیچ کے علاقے تگران کا رہائشی ہے جنہیں فورسز نے 26 اگست کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا۔

اہلخانہ کے مطابق کمالان کو فورسز نے اپنے کیمپ بلایا، کیمپ پہنچنے پر انہیں حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کیا گیا جس کے بعد ان کے حوالے سے انہیں کچھ خبر نہیں مل سکی کہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔

خاندانی ذرائع کے مطابق مذکورہ افراد پیشے کے لحاظ سے تاجر ہیں اور ایرانی تیل کے کاروبار سے منسلک تھا۔

خیال رپے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کی گرفتاری یا جعلی مقابلے میں قتل کرنے کے دعوے پہلے بھی سی ٹی ڈی قبول کرتا آرہا ہے۔

گذشتہ روز لاپتہ طالب علم حفیظ بلوچ کو بلوچستان کے ضلع نصیر آباد کے علاقہ ڈیرہ مراد جمالی سے سی ٹی ڈی کے تحویل میں منظر عام پر آنے کے بعد مجسٹریٹ کے سامنے پیش کردیا گیا-

کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے حفیظ بلوچ کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرکے بی ایل اے سے تعلق کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ حفیظ بلوچ کے خلاف سی ٹی ڈی تھانہ نصیر آباد میں ایف آئی آر درج کیا گیا ہے-

ایف آئی آر کے مطابق سی ٹی ڈی نے کاروائی کرتے ہوئے بی ایل اے سے تعلق رکھنے والے حفیظ ولد حاجی محمد حسن باجوئی سکنہ خضدار کو جعفر آباد کے قریب بیگ میں موجود دھماکہ خیز مواد کے ہمراہ حراست میں لیکر سی ٹی ڈی تھانہ منتقل کردیا تھا-