آواران: پسند کی شادی پر لڑکی قتل، مبینہ قاتل گرفتار

865

بلوچستان کے ضلع آواران میں پسند کی شادی پر لڑکی کو مبینہ طور اس کے رشتہ داروں نے قتل کردیا ہے۔ واقعے پر مختلف مکاتب فکر کی جانب سے رد عمل دیا جارہا ہے جبکہ ملزم کو آلہ قتل سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے۔

بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات تواتر کیساتھ رونماء ہوتے رہتے ہیں، ان واقعات کی اکثریت میڈیا پر رپورٹ نہیں ہوپاتی جبکہ رپورٹ ہونے والے واقعات کی اعداد و شمار تشویشناک ہے۔ غیرت کے نام پر رونماء ہونے والے قتل کے ان واقعات میں زیادہ تر نشانہ خواتین بنتی ہیں۔

بلوچستان کے ضلع آواران سے حال ہی میں اسی نوعیت کا ایک واقعہ رپورٹ ہوا ہے، جس میں پسند کی شادی پر نوجوان لڑکی کو مبینہ طور پر اس کے اپنے ہی رشتہ داروں نے قتل کردیا۔ یہ واقعہ آواران کے علاقے لباچ ڈنسر میں پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق واقعے کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرکے آلہ قتل برآمد کرلیا گیا ہے۔

آواران لباچ میں کیا ہوا؟

لباچ ڈنسر کا علاقہ آواران ہیڈکوارٹر سے 16 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ علاقائی ذرائع نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے ٹی بی پی کو بتایا کہ ڈنسر کی رہائشی لڑکی ماہ زیب حضور بخش نے رواں سال فروری کی چار تاریخ کو ایک لڑکے کیساتھ بھاگ کر ضلع کیچ کے علاقے ڈنڈار میں ایک علاقائی معتبر کے یہاں بلوچی رسم کے تحت باہوٹ یعنی پناہ لی تھی۔

مذکورہ معتبر نے انہیں رسم کے تحت باہوٹ دی اور وہاں انکی شادی کی رسم ادا کی گئی۔ ذرائع کے مطابق شادی کے پندرہ روز بعد مقتول ماہ زیب کے چچا خالد علاقائی معتبر کو لڑکے اور لڑکی کو نقصان نہ دینے کی یقین دہانی پر اپنے ہمراہ لے گئے۔

ذرائع نے بتایا کہ لڑکے اور لڑکی کو گھر منتقل کرنے کے بعد 11 مارچ کو آٹھ بجے کے قریب لڑکی کو اس کے چاچا رفیق نے مبینہ طور پر قتل کردیا جبکہ اس سے قبل لڑکے کو طلاق دینے پر مجبور کیا گیا۔ لڑکے نے زبردستی طلاق کے متعلق قاضی کورٹ میں کیس دائر کی تھی، کیس کی پیشی ہفتے کے روز تھی جبکہ جمعہ کی رات کو لڑکی کو قتل کردیا گیا۔

ضلعی انتظامیہ کی پیش رفت:

واقعے پر آواران اتنظامیہ کے اقدامات سے متعلق ٹی بی پی نے رابطے کی کوشش کی تو ایک آفیسر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کیس پر روز اول سے ضلعی انتظامیہ متحرک رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ واقعے کے فوراً بعد مقتول لڑکی کے رشتہ داروں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جبکہ خواتین کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے، تاہم شواہد کی عدم دستیابی پر انہیں بعدازاں رہا کردیا گیا۔

مذکورہ افسر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کیس کے حوالے سے مزید پیش رفت میں گذشتہ رات مقتول کے دو چاچا اور کزن گرفتار کرلیے گئے جبکہ بعدازاں چاچا رفیق کے اعتراف جرم پر آلہ قتل بھی برآمد کیا گیا ہے۔

واقعے پر ردعمل:

واقعے پر بلوچ خواتین کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے والی مقامی تنظیم “راجی، بلوچ وومن فورم” کا کہنا ہے کہ لباچ آواران کا واقعہ تمام خواتین کے لیے تشویشناک ہے، یہ کسی بھی لڑکی/عورت کے ساتھ کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے کیونکہ یہاں پدرانہ روایات کی گہری جڑیں پیوست ہیں۔

تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم تمام افراد سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ غیرت کے نام پر قتل کے خلاف کھڑے ہو کر آواز اٹھائیں اور خواتین کے لیے ایک آزاد معاشرے کا مطالبہ کریں۔

جبکہ راجی فورم کیجانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اس حوالے سے کمپئین بھی چلائی جارہی ہے۔

بلوچستان میں خواتین پر تشدد کے واقعات:

بلوچستان میں آئے روز اس طرح کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں، سال 2021 کی ایک رپورٹ کے مطابق پورے بلوچستان میں ہر دوسرے دن ایک عورت قتل یا تشدد کا نشانہ بنی ہے۔

بلوچستان میں پچھلے بارہ ماہ کے دوران تشدد کے 129 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ تقریباً تمام واقعات رپورٹ شدہ ہیں۔ ان واقعات میں 57 خواتین اور 21 مرد قتل ہوئے جس میں سے 28 خواتین اور 21 مرد غیرت کے نام پر قتل ہوئیں، 2 عورتوں نے گھریلو حالات سے تنگ آکر خودکشی کی، 28 خواتین پر گھریلو تشدد کیا گیا جبکہ 8 خواتین اغواء ہوئیں، 29 خواتین قتل ہوئیں، خواتین اور بچوں سے جنسی زیادتی کے 5 واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ ہراسگی کے 8 واقعات رپورٹ ہوئے۔ ان واقعات میں سب سے زیادہ 33 واقعات کوئٹہ میں رپورٹ ہوئے، جبکہ 30 واقعات نصیر آباد، 11 واقعات مستونگ سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

جبکہ رواں سال فروری کے مہینے میں کوئٹہ، صحبت پور، جیکب آباد اور ڈیرہ اللہ یار میں غیرت کے نام پر تین خواتین اور تین مرد قتل جبکہ ایک خاتون زخمی ہوئی ہے۔ دوسری جانب آواران میں پچھلے تین سالوں میں غیرت کے نام پر چار خواتین قتل ہوئے ہیں۔