کوئٹہ:ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج اور گرفتاریاں

275

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں بدھ کے روز ینگ ڈاکٹرز نے اپنے مطالبات کی حق میں احتجاج کرتے ہوئے ریڈ زون جانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا اور 20 ڈکٹروں کو گرفتار کر لیا جبکہ ہاتھا پائی کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں –

ینگ ڈاکٹرز نے آج مطالبات کےحق میں ریڈزون میں وزیراعلیٰ ہاؤس کےسامنے مظاہرے کااعلان کر رکھا تھا۔

ینگ ڈاکٹرز مطالبات کے حق میں گذشتہ ڈیڑھ ماہ سےزائد عرصے سے ہڑتال اور احتجاج پر ہیں۔

ینگ ڈاکٹرز کی سنڈیمن اسپتال سے انسکمب روڈ پر احتجاجی ریلی میں ینگ ڈاکٹرز کےعلاوہ پیرا میڈیکل اسٹاف اور نرسز کےنمائندے بھی شریک ہیں۔

ینگ ڈاکٹرز کی ریلی کےموقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ ریڈزون کو جانے والےراستے خاردار تاریں لگا کر بند کردیے گئے ہیں۔

ترجمان وائی ڈی اے کے مطابق پولیس کے تشدد سے10 سے زائد ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل عملےکےارکان زخمی ہوگئے۔

کوئٹہ کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث ان ڈور سروسز اور او پی ڈیز بند ہیں۔

ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مریضوں کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت اور محکمہ صحت ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال پر بے توجہی اور بےحسی کا شکار ہیں، انہیں عوام کے کسی مسئلے کا ادراک نہیں ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کا نوٹس لیتے ہوئے اسے فوری ختم کروائے تاکہ عوام کو سہولت میسر آسکے۔

واضح رہے کہ ینگ ڈاکٹرز نے گزشتہ سال 22 نومبر کو اپنے مطالبات کے حق میں کوئٹہ کے ریڈ زون میں دھرنا دیاتھا جس سے نہ صرف کوئٹہ شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوا تھا بلکہ تعلیمی اداروں کو جانے والے طلبہ وطالبات بھی کئی دنوں تک مشکلات سے دوچار رہے تھے۔

بلوچستان میں ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس کا احتجاج اب ایک معمول بن چکا ہےاور حالیہ احتجاج چار ماہ قبل شروع ہوا تھا-

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے حکومت کو مطالبات کی جو فہرست پیش کی گئی ہے وہ 24 نکات پر مشتمل ہے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے سپریم کونسل کے رکن ڈاکٹر ارسلان کے مطابق ان 24 مطالبات میں سے دو تین کے سوا باقی تمام مطالبات مریضوں کی بھلائی کے لیے ہیں حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے بلوچستان میں سرکاری ہسپتال کھنڈرات بنے ہوئے ہیں اور ان میں علاج معالجے کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں جب مریض ہسپتال آتے ہیں تو ادویات اور دیگر سہولیات نہ ہونے پر وہ اپنا سارا غصہ ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کے عملے پر نکالتے ہیں۔