میڈیا کو بلوچستان سے بریکنگ نیوز مل گئی

1056

پاکستان کے مین اسٹریم میں بلوچستان کے حوالے سے خبریں شاز و ناز سے ملتی ہیں، چاہے وہ پاکستان کے بڑے میڈیا ہاؤسز کے الیکٹرانک میڈیا ہو یا پرنٹ و ویب میڈیا ہو۔

پاکستانی میڈیا کے رویہ کے حوالے سے ناصرف بلوچ سیاسی کارکنان بلکہ کئی مرتبہ بلوچستان اسمبلی میں بھی یہ باتیں سننے کو ملے ہیں کہ پاکستانی میڈیا کا رویہ بلوچستان کے ساتھ اچھا نہیں ہے۔

بلوچ صحافی یہ شکوہ کرتے رہتے ہیں کہ بلوچستان خبروں کے حوالے سے پاکستانی میڈیا میں صرف اس وقت سرخیوں میں جگہ بنالیتا جب کوئی بڑا سانحہ ہو یا کوئی بم دھماکہ ہو وہ بھی صرف کوئٹہ اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں ایسے واقعات پر کوریج دی جاتی ہے۔

اس وقت پاکستان سے وابستہ ایک نیوز چینل کی جانب سے بلوچستان کے متعلق سماجی رابطوں کی ویب ٹوئٹر پہ ایک ایسی نیوز شائع کی گئی ہے جہاں صارفین اس حوالے نہ صرف شکوہ کررہے ہیں بلکہ طنز بھی کَس رہے ہیں۔

ہم نیوز کی جانب سے ایک ٹوئٹ کیا گیا جس میں کہا گیا ہے ،،‏بلوچستان کے علاقے دالبندین میں ایرانی بسکٹ کے استعمال کا انکشاف،،

خیال رہے ضلع چاغی کا ہیڈکوارٹر دالبندین بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی علاقہ ہے جہاں خورونوش سمیت ضروریات زندگی کی اکثر چیزیں دیگر سرحدی علاقوں کی طرح ایران سے آتے ہیں۔

مذکورہ ٹوئٹ پہ بلوچ صحافیوں سمیت سوشل میڈیا صارفین نے ہم نیوز کو آڑے ہاتھوں لے لیا جہاں کوئی شکوہ کررہا ہے تو کوئی طنز کس رہا ہے۔

ڈان نیوز سے وابستہ صحافی اور چاغی کے رہائشی علی رضا رند نے مذکورہ ٹوئٹ پہ لکھا ہے کہ ‏”مبارک ہو۔۔۔۔ قومی میڈیا کو بلوچستان سے بریکنگ نیوز مل گئی۔”

لسبیلہ یونیورسٹی کے لیکچرار مجاہد بلوچ نے لکھا کہ ‏”واہ بھائی کمال ہوگیا ایسی خبر لائے ہو جس سے پوری دنیا کے انسانوں کے سوچنے کا زاویہ بدل جائے گا۔”

صحافی باہوٹ بلوچ نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ ‏،،بلوچستان سے اہم خبر،،

کوئٹہ میں مقیم ڈان نیوز سے وابستہ ایک اور صحافی نے لکھا ہے کہ ،،‏یہ انکشاف ویسے کس صحافی نے کیا ہیں؟ کوئی بتا دے ہم صرف انکا شکل دیکھنا چاہتے ہیں۔،،
https://twitter.com/Jaffar_Journo/status/1481341880180871174?t=d_5JTn17lOaQTUe222Q5rQ&s=19

ایک اور صحافی سفرخان بلوچ نے لکھا ہے کہ ،،‏یہ عام ٹویٹ یہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستانی میڈیا کے لئے بلوچستان کی اہمیت کیا ہے بلوچستان اس وقت مسائل کا آماجگاہ بنا ہوا ہے اور یہ بتارہےہیں کہ دالبندین میں ایرانی بسکٹ کے استعمال کا انکشاف۔

انہوں نے مزید لکھا کہ اس نیوز پہ اس صحافی کو صدارتی ایوارڈ سے نوازا جائے جس نے یہ انکشاف کیا ہے جو اس صدی کا سب سے بڑا انکشاف،،

بلوچستان میں آزادی پسند سیاسی و مسلح تنظیموں کی جانب سے میڈیا پر ریاستی کنٹرول اور اظہار رائے کی آزادانہ بندش کے خلاف ماضی میں بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں اخبارات کی ترسیل مکمل بند کی گئی اور کیبل پر نیوز چینل کو بند کیا گیا۔ مذکورہ حلقوں کا الزام ہیں کہ اخبار مالکان میڈیا کی آزادی اور بلوچستان میں حالات کی صحیح منظر کشی کی بجائے ریاستی فوج کے ساتھ مل کر بلوچستان میں فوجی آپریشن، اغواء، تشدد ذدہ لاشوں کی برآمدگی سمیت اصل حقائق کو چھپانے کی کوشش کررہے ہیں اور ریاستی بیانیہ پر کارفرما رہ کو بلوچ قومی تحریک کے خلاف منفی پروپگنڈہ میں مصروف ہیں۔