ناصر وطن کا جانثار – شیردل بولانی

401

ناصر وطن کا جانثار

تحریر: شیردل بولانی

دی بلوچستان پوسٹ

شھید ہمارے لکھنے کا محتاج نہیں ہیں لیکن پھر بھی لکھنے کا من کرتاہے کہ کچھ لکھوں میرے ہمسفر شھید سنگت کمانڈر ناصر کےبارے میں۔ 23اکتوبر کا دن تھا ہم ایک سفر پہ جارہے تھے تو راستے میں نیٹورک آرہا تھا، مجھے نیٹورک میں جانا تھا ایک ضروری کام کےلئے جب میں نیٹورک پہ پہنچ گیا تو اچانک میرے سامنے سے ایک نیوز گذرا نیوز میں لکھا ہوا تھا کہ بولان میں ہرنائی کے علاقے جمبرو میں پاکستانی فوج اور بلوچ سرمچاروں کے مابین ایک جھڑپ ہوئی جھڑپ میں دونوں طرف جانی نقصانات ہوئے اس دن نیٹورک کا بھی مسلئہ تھا کام نہیں کررہا تھا اور ہم نے اپنے سفرکو آگے جاری رکھا۔

دو دن سفر کرنے کے بعد ہم نیٹورک پہ پہنچ گئے اور ایک دوست نے میسج کیا تھا اور کہا ہمارے چار سنگت دو مالداروں سیمت دشمن سے آخری حد تک لڑکر دشمن کا گھیرہ توڑ کر وطن کے دفاع میں جام شہادت نوش کرگئے۔

دوستوں میں سے ایک شھید کمانڈر ناصر ، شھید جبل، شھید سہراب، شھید یوسف شامل ہیں اور چاروں دوستوں نے بہادری سے لڑکر دشمن کے کئی اہلکاروں کو ہلاک و زخمی کیا اور یہ جھڑپ کئی گھنٹوں تک جاری رہا آخر دشمن مجبور ہو کر سنگتوں کی طرف ہینڈگرنیڈ اور راکٹوں کا فائیر کرکے سنگتوں کو شھید کرتاہے۔

ناصر واقعی آپ اور آپ کے دوستوں نے دشمن کو ایسا سبق سکھایا کہ ایک ایف سی اہلکار ویڈیو بنا کر پوچھتا ہے کہ ان میں سے ناصر کون ہے؟ سنگت آپ اتنے بہادر تھے کہ آپ کی دشمن آپ کے ڈیتھ باڈی سے بھی ڈرتا تھا، آپ کے بڑے بالوں سے ڈرتا تھا کیونکہ آپ نے پہلے بھی زیادہ مشنوں میں دشمنوں کو ضربیں لگا کر کامیابیاں حاصل کرکے دشمنوں کی نیندیں حرام کردیں، آپ نے کئ دفعہ دوستوں کے ساتھ مل کر کئی پوسٹوں میں گھس کر دشمن کو مار کر اور پوسٹ پر قبضہ کر کے ان کا ہتھیاروں کو اپنے ساتھ لے گئے، سنگت آپ جیت چکے ہو۔

آپ اپنا فرض ایمانداری اور مخلصی سے نبھا کر اپنے مادر وطن بلوچستان کے لیے غلامی کی زنجیروں کو توڑ کرکے اپنی آزادی حاصل کرکے اپنے مادر وطن کے آغوش میں سوگئے۔

سنگت میں جتنا آپ کا تعارف کروں بہت کم ہے آپکے بہت سے ایسے بہادری کے قصے ہیں، جو میں شیئر نہیں کر سکتا، آپکا چمکتا ہوا چہرہ، بڑے بال، نرم مزاجی کے بارے میںکبھی بول نہیں پاونگا۔

میں آپ اور آپکے شہید دوستوں کے عظیم قربانیوں کو کبھی بھول نا پاونگا۔ سنگت آپکی شہادت سے ہمیں کوئی مایوسی نہیں ہوئی ہم آپ جیسے بہادروں کی شہادت و عظیم فلسفے پر فخر کرتے ہیں۔

کیونکہ آپ سے پہلے بھی ہمارے ہزاروں نوجوانوں نے اس راستے کو چن کر قربانیاں دی ہیں، اس کاروان میں ہمارے لیڈروں سے لیکر قوم کے نوجوانوں نے قربانیاں دی ہیں ، مرنا تو سب کو ایک نا ایک دن ہے بستر کی موت سے بہتر ہے کہ ہم اپنے مادر وطن بلوچستان کیلئے قربان ہو جائیں ایسی قربانیاں خوش نصیبوں کو ملتی ہیں۔

آپکی شہادت نے ہمیں اور مضبوط کیا اور حوصلہ افزائی بخشی آپکا وہ راستہ جو آپ نے انتخاب کرکے ہمیں دکھایا ہم آپکی دکھائے ہوئے راستے پر آگے جائینگے آپکی مشن کو آگے لے جائینگے سنگت آپکی داستانیں جو ایک کتاب کی طرع بولان میں لکھے ہوئے ہیں، ہم اس کتاب سے ضرور سبق پڑھ کر علم حاصل کرینگے۔

سنگت آپ ثابت قدم رہیں، آپ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ ہو، آپ جسمانی طور پر نہیں ہو لیکن آپکی سوچ نظریہ و فلسفہ زندہ ہیں، اور ہمارے ساتھ ہیں، ہم آپکے سوچ، نظریہ و فلسفے کو آگے لیکر اپنی منزل کی طرف بڑھینگے آپ نے اپنا فرض ایمانداری اور مخلصی سے نبھا کر مادر وطن سے عشق کرتے کرتے اپنا بندوق اپنے کندھے سے اتار کر ہمارے کندے پر رکھ دیا، میں آپ اور بلوچستان کے سارے شہیدوں کو سرخ سلام پیش کرتا ہوں۔