وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف عدم اعتماد پیش

451

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرار داد پیش کر دی گئی۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کے زیر صدارت شروع ہوا۔ سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف فیصلہ ہوچکا ہے۔

تحریک عدم اعتماد میں اراکین اسمبلی نے کہا ہے کہ جام کمال کی خراب کارکردگی پر انہیں وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹایا جائے اور ایوان کی اکثریت کے حامل رکن اسمبلی کو وزیراعلیٰ منتخب کیا جائے۔

قرارداد کی 33 ارکان نے حمایت کی، اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر حمایت کا اعلان کیا۔

اس سے قبل حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماء ظہور احمد بلیدی کا کہنا ہے کہ 36 ممبر شو کر دئیے، 65 کے ایوان میں 40 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

65 ارکان کی بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے لیے 33 ارکان کی حمایت کی ضرورت ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا تھا کہ پہلے روز سے کہہ رہا ہوں کہ اتحادی ہمارے ساتھ ہیں اور ہم پر امید ہیں، پہلی مرتبہ اپوزیشن حکمراں جماعت کے ساتھ ملکر کھیل رہی ہے، سیاست میں سب پر اعتماد ہوتے ہیں، سیاست میں پر اعتمادی ہونی بھی چاہیے، کیسے ممکن ہے حکومتی ارکان اپوزیشن کے ساتھ ملکر تحریک لیکر آئیں، اگر تحریک عدم اعتماد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے آتی تو بات بنتی تھی، اپوزیشن نے نا اتفاقی پیدا کرنے کے لیے ماحول پیدا کیا، 26 ممبران ہمارے ساتھ ہیں۔